صومالیہ: الشباب پر امریکی ڈرون حملہ، 150 شدت پسند ہلاک

فائل

پینٹاگان ترجمان، کپتان جیف ڈیوس نے پیر کو اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اختتام ہفتہ کیے گئے اِس حملے میں الشباب کے تربیتی کیمپ کو ہدف بنایا گیا، جو دارالحکومت، موغادیشو سے تقریباً 195 کلومیٹر شمال میں واقع ہے

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں ڈرون حملہ ہوا ہے، جس میں الشباب کے شدت پسند گروپ کے 150 سے زائد لڑاکے ہلاک ہوئے ہیں۔

پینٹاگان ترجمان، کپتان جیف ڈیوس نے پیر کو اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اختتام ہفتہ کیے گئے اِس حملے میں الشباب کے تربیتی کیمپ کو ہدف بنایا گیا، جو دارالحکومت، موغادیشو سے تقریباً 195 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس نے عندیہ دیا ہے کہ اِن لڑاکوں کو ’وسیع پیمانے پر حملے‘ کی تربیت دی جارہی تھی اور یہ کہ وہ صومالیہ میں امریکی اور افریقی یونین کے لیے خطرے کا باعث تھے۔

’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس نے اتوار کے روز بتایا کہ فضائی حملے میں میں ہیران کے وسطی خطے میں واقع دہاریو کے گاؤں میں قائم کے ایک اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔

مقامی دیہاتیوں نے بتایا ہے کہ حملوں میں کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، ایسے میں جب الشباب کے لڑاکوں نے وہاں سے تربیت مکمل کرلی تھی۔

یہ اسلام نواز گروپ سنہ 2007 سے حکومت صومالیہ کا تختہ الٹنے کے لیے جنگ و جدل میں مصروف ہے۔

امریکہ نے اس گروپ کے خلاف متعدد فضائی حملے کیے ہیں، جس میں ستمبر، 2014ء میں اِس گروپ کا رہنما، احمد عبدی گودانی ہلاک ہوا تھا۔