امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں تقریباً ایک ماہ کے تعطل کے بعد اتوار کو شروع ہوئیں۔
یہ مشقیں سرمائی اولمپکس اور شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان بات چیت کی بحالی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے تناظر میں معطل کی گئی تھیں۔
'دی فوایل ایگل فیلڈ ایکسرسائز' ایک ماہ تک جاری رہیں گی اور اس میں عموماً بری، بحری، فضائی اور اسپیشل آپریشنز کے اہلکار حصہ لیتے ہیں۔
پینٹاگان کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مشقوں میں 23700 امریکی فوجی اور جنوبی کوریا کے تین لاکھ فوجی شریک ہیں۔
سیول میں عسکری حکام کے مطابق یہ مشقیں گزشتہ برسوں میں کی جانے والی مشقوں سے زیادہ وسیع پیمانے پر نہیں ہو رہیں۔
دی فوایل ایگل اینڈ کی ریزولو مشقیں عموماً ہر سال مارچ میں ہوتی ہیں، لیکن اس برس سرمائی اور پیرا اولمپکس کی وجہ سے انھیں ملتوی کرنا پڑا تھا۔ یہ اولمپکس فروری میں شروع ہوئی تھیں اور ان کا اختتام مارچ میں ہوا۔
شمالی کوریا روایتی طور پر جنوبی کوریا اور امریکہ پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ یہ مشقیں شمال پر حملے کی تیاری کے طور پر کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ پیانگ یانگ نے اس پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔
گزشتہ ماہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے پیانگ یانگ کے دورے پر آنے والے جنوبی کوریائی وفد کو بتایا تھا کہ وہ ان مشترکہ مشقوں سے متعلق صورتحال کا ادراک رکھتے ہیں۔
یہ مشترکہ مشقیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب 27 اپریل کو دونوں کوریائی ملکوں کا ایک دہائی سے بھی زائد عرصے کے بعد باضابطہ اجلاس ہونے جا رہا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ کم جونگ اُن اور جنوبی کوریا کے صدر مون جئی ان جزیرہ نما کوریا میں اسلحے کی تخفیف اور باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔