امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس سے اتحادیوں کے درمیان ایسی اسٹریٹیجک پالیسی کی سطح پر فریم ورک تیار کیا جائے گا جو کہ ایسے خطرات کے خلاف دفاع اور ’’اس ضمن میں مشترکہ کوششوں کو مزید بہتر انداز میں‘‘ بروئے کار لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خلاف دفاعی صلاحیت کو مزید بڑھایا جائے گا۔
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل اور جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم کوان جن نے بدھ کو سیول میں سالانہ سکیورٹی مذاکرات کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے۔
مسٹر ہیگل کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں، افزودگی کی سرگرمیاں اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق امریکہ اور جنوبی کوریا کے تحفظات کو اجاگر کرتا ہے۔
’’ان تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے جیسا کہ مسٹر کم نے بھی بتایا، ہم نے آج ایک باہمی حکمت عملی پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں اور دیگر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف موزوں دفاع ہے۔‘‘
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس سے اتحادیوں کے درمیان ایسی اسٹریٹیجک پالیسی کی سطح پر فریم ورک تیار کیا جائے گا جو کہ ایسے خطرات کے خلاف دفاع اور ’’اس ضمن میں مشترکہ کوششوں کو مزید بہتر انداز میں‘‘ بروئے کار لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں پیش رفت پر جنوبی کوریا کے بعض حلقوں کی طرف سے یہ مطالبات سامنے آئے تھے کہ زمانہ جنگ میں ملکی افواج پر امریکی کمانڈ اینڈ کنٹرول کے معاہدے کو توسیع دی جانی چاہیے جو کہ 2015ء میں مکمل طور پر سیول کے کنٹرول میں آجائے گا۔
اس بارے میں دونوں رہنماؤں نے بدھ کو کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن جزیرہ نما کوریا میں سلامتی کی صورتحال پر نظر رکھتے ہوئے اختیارات کی منتقلی کے نظام الاوقات کا از سر نو جائزہ لینے پر اتفاق کیا گیا۔
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل اور جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم کوان جن نے بدھ کو سیول میں سالانہ سکیورٹی مذاکرات کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے۔
مسٹر ہیگل کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں، افزودگی کی سرگرمیاں اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق امریکہ اور جنوبی کوریا کے تحفظات کو اجاگر کرتا ہے۔
’’ان تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے جیسا کہ مسٹر کم نے بھی بتایا، ہم نے آج ایک باہمی حکمت عملی پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں اور دیگر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف موزوں دفاع ہے۔‘‘
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس سے اتحادیوں کے درمیان ایسی اسٹریٹیجک پالیسی کی سطح پر فریم ورک تیار کیا جائے گا جو کہ ایسے خطرات کے خلاف دفاع اور ’’اس ضمن میں مشترکہ کوششوں کو مزید بہتر انداز میں‘‘ بروئے کار لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں پیش رفت پر جنوبی کوریا کے بعض حلقوں کی طرف سے یہ مطالبات سامنے آئے تھے کہ زمانہ جنگ میں ملکی افواج پر امریکی کمانڈ اینڈ کنٹرول کے معاہدے کو توسیع دی جانی چاہیے جو کہ 2015ء میں مکمل طور پر سیول کے کنٹرول میں آجائے گا۔
اس بارے میں دونوں رہنماؤں نے بدھ کو کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن جزیرہ نما کوریا میں سلامتی کی صورتحال پر نظر رکھتے ہوئے اختیارات کی منتقلی کے نظام الاوقات کا از سر نو جائزہ لینے پر اتفاق کیا گیا۔