پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو۔
محکمہ خارجہ کی معمول کی بریفنگ کے دوران ان سے سوال کیا گیا تھا کہ ہر چند کہ سائفر کا باب اب بند ہو چکا ہے۔ لیکن اسکے بعد کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔ آج صورت حال یہ ہے کہ افغانستان کی معیشت پاکستان کے مقابلے میں چار گنا زیادہ مستحکم ہے۔ افغانستان میں ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر اس سے چار گنا زیادہ ہے، جتنی ڈالر کے مقابلے پر پاکستان کی مقامی کرنسی کی ہے۔ اس پر محکمہ خارجہ کیا کہے گا?
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جواب میں کہا کہ وہ اس سے پہلے بھی متعدد موقعوں پر کہہ چکے ہیں کہ امریکہ، پاکستان میں ان اصلاحات کی حمایت کرتا ہےجن کے ذریعے پاکستانی معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔ اور امریکہ ان اصلاحات کی حمایت جاری رکھے گا، تاکہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو سکے۔
خیال رہے کہ اس وقت پاکستان میں معاشی حالات خراب ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر بہت کم ہے۔ مہنگائی بہت بڑھ چکی ہے۔ اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان میں اسمبلیوں کی معینہ مدت ختم ہونے کے بعد انہیں تحلیل کیا جا چکا ہے اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ان کی حکومت ختم ہونے کے بعد پی ڈی ایم کی جو حکومت بنی تھی وہ بھی گھر جا چکی ہے۔
اس وقت ایک نگراں حکومت ملک کو چلا رہی ہے۔ جو نئے انتخابات کا انعقاد کرے گی۔تاہم یہ انتخاب کب ہونگے اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔
SEE ALSO: انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے پیچھے کھڑے ہیں، نگراں وزیرِ اطلاعاتاسی حوالے سے محکمہ خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ دو ہفتے سے زیادہ عرصے قبل پاکستان میں متعین امریکی سفیر نے پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی تھی۔ اس کا مقصد کیا تھا اور محکمہ خارجہ اور سفارت کاروں کا پاکستان یا کسی بھی ملک کے الیکشن کمشنر سے ملنے کا کیا مطلب ہے؟
میتھیو ملر نے کہا کہ آپ اس سلسلے مخصوص کمنٹس کے لئے سفارت خانے سے رجوع کر سکتے ہیں جو وہ یقینی طور پر آپ کو فراہم کریں گے۔ لیکن میں دیکھ سکتا ہوں کہ سوال کس جانب لے جا رہا ہے۔ اس لئے میں اسی موقف کا ارادہ کروں گا جو میں پہلے بھی بیان کر چکا ہوں کہ امریکہ ، پاکستان میں الیکشن کے نتائج کے بارے میں کوئی پوزیشن نہیں لیتا۔
انہوں نے کہاہم کسی سیاسی جماعت اور کسی امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔ ہاں ہم وہاں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروانے پر زور دیتے ہیں۔ جیسے کہ ہم ساری دنیا میں کرتے ہیں۔
SEE ALSO: 'پی ٹی آئی کے انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں'پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سے امریکی سفیر کی ملاقات کے بارے میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سفیر بلوم نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی تاکہ پاکستان کے آئین اور قوانین کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے امریکی حمایت کا اعادہ کیا جا سکے۔
سفارت خانے کے ترجمان نے مزید کہا تھا کہ کہ سفیر نے اس بات کا اعادہ کیا ہےکہ پاکستان کے مستقبل کے رہنماؤں کا انتخاب پاکستانی عوام کو کرنا ہے۔ اور وہ جس کسی کوبھی منتخب کریں، امریکہ، دونوں ملکوں کے تعلقات مزید وسیع اور گہرا کرنے کے لئےاسکے ساتھ مل کر کام کرنے کےلیےبدستور پر عزم ہے۔