امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان میں قائم جیش محمد کے شدت پسند گروپ کے سربراہ کو ’بلیک لسٹ‘ کرنے کی تحریک پیش کی ہے، جو اقدام دو ہفتے قبل چین کی مخالفت کے باعث منظور نہیں ہو پایا تھا۔
سفارت کاروں نے بتایا ہے کہ 15 ارکان پر مشتمل کونسل کے سامنے امریکہ نے یہ قرارداد پیش کی ہے، جس کا مسودہ تیار کرنے میں برطانیہ اور فرانس نے مدد دی ہے، جس کا مقصد جیش محمد کے لیڈر، مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینا ہے، جس اقدام سے ان پر اسلحے کی فراہمی پر ممانعت، سفر پر پابندی اور ان کے اثاثے منجمد ہو جائیں گے۔
جیش محمد نے 14 فروری کو ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں کم از کم 40 بھارتی نیم فوجی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، جو 30 برس پرانی بغاوت کے دوران کشمیر میں ہونے والا مہلک ترین حملہ بتایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی زوروں پر رہی۔ جوہری ہتھیاروں کے مالک دونوں ہمسایوں نے کہا تھا کہ اُنھوں نے گذشتہ ماہ ایک دوسرے کے لڑاکا طیارے مار گرائے ہیں۔
ابتدائی طور پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے سیکورٹی کونسل کی داعش اور القاعدہ سے متعلق تعزیراتی کمیٹی سے کہا تھا، جو کثرت رائے کا اختیار رکھتی ہے، کہ وہ مسعود اظہر کو دہشت گرد فہرست میں شامل کرے۔ تاہم، چین نے اس اقدام کو منظور نہیں ہونے دیا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کونگ نے کہا تھا کہ چین نے ایک ’’مربوط اور مفصل جائزہ لیا ہے‘‘، لیکن اس تجویز پر غور کے لیے اُسے مزید وقت درکار ہے۔ اس سے قبل، چین 2016ء اور 2017ء میں بھی اظہر کے خلاف پابندیاں لگانے کی مخالفت کر چکا ہے۔
کثرت رائے کے برعکس، ایک قرار داد کو منظور ہونے کے لیے موافقت میں صرف نو ووٹ درکار ہوتے ہیں، ایسے میں جب چین، روس، امریکہ، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے قرارداد کو ویٹو نہ کیا جائے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آیا مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی قرارداد کا مسودہ ووٹنگ کے لیے کب پیش ہو گا۔
متن کے مسودے پر رد عمل کے حصول کے لیے اقوامِ متحدہ میں چینی مشن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، جس نے فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
جیش محمد بنیادی طور پر بھارت مخالف گروپ ہے جس کے القاعدہ سے مراسم ہیں، جسے 2001 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بلیک لسٹ کیا تھا۔
دسمبر 2001 میں جیش کے لڑاکوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں قائم دوسرے شدت پسند گروپ، لشکر طیبہ کے ارکان نے مبینہ طور پر بھارتی پارلیمان پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان چوتھی لڑائی ہوتے ہوتے بچی۔