بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ نے سوڈان پر زور دیا ہے کہ وہ امدادی اداروں کو خانہ جنگی کا شکار جنوبی کردوفان اور بلیو نائل نامی اپنی ریاستوں تک رسائی کی اجازت دے۔
مقامی جنگجووں اور سوڈان کی سرکاری افواج کے مابین جاری لڑائی کے نتیجے میں اب تک ان دو ریاستوں کے ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ رہائشی پڑوسی ممالک جنوبی سوڈان، کینیا اور ایتھوپیا میں پناہ لے چکے ہیں جب کہ لڑائی کے باعث مقامی آبادی کو خوراک اور دیگر امدادی سامان کی اشد ضرورت ہے۔
سوڈان اور جنوبی سوڈان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے پرنسٹن لیمن کا کہنا ہے کہ خرطوم کی منظوری کے بغیر بھی جنوبی کردوفان اور بلیو نائل کے علاقوں تک امداد پہنچانے کی راہداریاں دستیاب ہیں لیکن ان کے ذریعے وہاں موجود طلب کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
امریکہ کے نائب وزیرِ خارجہ کی معاون برائے آبادی، پناہ گزین اور مہاجرین کیتھرین ویزنر حال ہی میں جنوبی سوڈان کے دورے سے واپس لوٹی ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ خانہ جنگی کا شکار علاقوں سے آنے والے پناہ گزین انتہائی دور دراز اور دشوار گزار علاقے میں ٹہرے ہوئے ہیں۔ ان کے بقول اس علاقے کا بیشتر حصہ سیلابی ریلوں کی گزرگاہ پر واقع ہے جس کا بارشوں کے موسم کے دوران میں چھ ماہ کے لیے زمینی رابطہ منقطع ہوجاتا ہے۔
ویزنر کہتی ہیں کہ علاقے میں آئندہ ماہ بارشوں کے موسم کا آغاز ہوجائے گا جس کے پیشِ نظر امدادی ادارے جلد از جلد علاقے میں تمام ضروری سامان پہنچانا چاہتے ہیں۔