امریکی انتظامیہ کی طرف سے بی پی پر ہرجانے کا دعویٰ

امریکی انتظامیہ کی طرف سے بی پی پر ہرجانے کا دعویٰ

ہرجانے کے دعوے کا اعلان بدھ کو امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نےایک نیوز کانفرنس میں کیا ۔انہوں نے بتایا کہ بی پی اور جن دوسری کمپنیوں کو ہرجانے کا نوٹس دیا جا رہا ہے انہیں اپریل میں خلیج میکسیکو میں تیل کے کنوئیں پر دھماکے اور اس کے نتیجے میں گیارہ افراد کی ہلاکتوں اور بڑے پیمانے پر تیل کے اخراج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

امریکی انتظامیہ نے برطانوی تیل کمپنی برٹش پٹرولیم پراس سال کے شروع میں ریاست لوزیانا کے قریب خلیج میکسیکو میں تیل کے اخراج کے معاملے پر ہر جانے کا دعویٰ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہرجانے کے دعوے کا اعلان بدھ کو امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نےایک نیوز کانفرنس میں کیا ۔انہوں نے بتایا کہ بی پی اور جن دوسری کمپنیوں کو ہرجانے کا نوٹس دیا جا رہا ہے انہیں اپریل میں خلیج میکسیکو میں تیل کے کنوئیں پر دھماکے اور اس کے نتیجے میں گیارہ افراد کی ہلاکتوں اور بڑے پیمانے پر تیل کے اخراج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

ہولڈر نے کہا کہ ان کمپنیوں نے امریکہ کے ماحول سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہرجانے کا دعویٰ لوزیانا کی ایک عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔ اگر تیل کمپنیوں پر الزامات ثابت ہو تے ہیں تو انہیں ہرجانے کے طور کافی بڑی رقم ادا کرنی پڑے گی۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ رقم اربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

خلیج میکسیکو کے قریب مختلف ریاستوں کے ساحلی علاقوں میں بسنے والے تیل کے اخراج سےمتاثرہ بے شمار افراد ان تیل کمپنیوں کے خلاف ہرجانے کے دعوے کر چکے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے کاروبار اور روزگار اس اخراج سے متاثر ہوئے تھے۔