بحیرہ اسود کے علاقے میں روس کا ایک بحری اڈہ ہے لیکن یوکرین کے وزیر داخلہ ارس ایوکوف کے اس الزام پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یوکرین کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ روسی فورسز کریمیا کے علاقے میں فضائی اڈے پر گشت کر رہی ہیں اور اُنھوں نے اس اقدام کو مسلح حملے و قبضے سے تعبیر کیا ہے۔
بحیرہ اسود کے علاقے میں روس کا ایک بحری اڈہ ہے لیکن یوکرین کے وزیر داخلہ ارس ایوکوف کے اس الزام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یوکرین کے وزیر داخلہ کے بقول مسلح افراد کریمیا ائیرپورٹ پر گشت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا یوکرین کے معزول صدر وکٹر یانو کووچ کا کہنا ہے وہ روس کی حفاظت میں ہیں۔ توقع ہے کہ وہ جمعہ کو روس کے مغربی شہر میں نیوز کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
اُدھر امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے وزیراعظم آرسنی یاتسنکوف کو فون کرکے نئی حکومت بنانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک یوکرین کی اقتصادی حالت بہتر کرنے کی اصلاحات کی حمایت کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق بائیڈن نے کہا یہ نہ صرف یوکرین میں امن و استحکام لانے بلکہ مئی میں ہونے والے انتخابات سے قبل ملک کے جمہوری اداروں پر اعتماد بحال کرنے کا بھی اہم موقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت جب یوکرین مفاہمت، اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعمیری روابط بنانے کی کوشش کر رہا ہے، امریکہ اسے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہے۔
جمعرات کو یوکرین کی پارلیمنٹ نے مسٹر یاتسنکوف کی ملک کی نئی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر منظوری دی تھی۔
انھوں نے برطرف کیے گئے صدر وکٹر یانوکووچ کی سابقہ حکومت پر ملکی خزانے سے اربوں ڈالر چرانے کا الزام عائد کیا۔
مسٹر یاتسنکوف کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں یوکرین کی حکومت کے خزانے سے 70 ارب ڈالر کئی غیر ملکی نام نہاد کھاتوں میں منتقل کیے گئے جب کہ اسے حاصل ہونے والے 37 ارب ڈالر کے قرضے کا بھی کچھ پتا نہیں، جس کی وجہ سے ملک سنگین اقتصادی مشکلات کا شکار ہوگیا۔
یاتسنکوف مغرب کے حامی اور اقتصادیات اور خارجہ امور کے سابق وزیر بھی ہیں۔
بحیرہ اسود کے علاقے میں روس کا ایک بحری اڈہ ہے لیکن یوکرین کے وزیر داخلہ ارس ایوکوف کے اس الزام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یوکرین کے وزیر داخلہ کے بقول مسلح افراد کریمیا ائیرپورٹ پر گشت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا یوکرین کے معزول صدر وکٹر یانو کووچ کا کہنا ہے وہ روس کی حفاظت میں ہیں۔ توقع ہے کہ وہ جمعہ کو روس کے مغربی شہر میں نیوز کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
اُدھر امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے وزیراعظم آرسنی یاتسنکوف کو فون کرکے نئی حکومت بنانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک یوکرین کی اقتصادی حالت بہتر کرنے کی اصلاحات کی حمایت کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق بائیڈن نے کہا یہ نہ صرف یوکرین میں امن و استحکام لانے بلکہ مئی میں ہونے والے انتخابات سے قبل ملک کے جمہوری اداروں پر اعتماد بحال کرنے کا بھی اہم موقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت جب یوکرین مفاہمت، اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعمیری روابط بنانے کی کوشش کر رہا ہے، امریکہ اسے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہے۔
جمعرات کو یوکرین کی پارلیمنٹ نے مسٹر یاتسنکوف کی ملک کی نئی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر منظوری دی تھی۔
انھوں نے برطرف کیے گئے صدر وکٹر یانوکووچ کی سابقہ حکومت پر ملکی خزانے سے اربوں ڈالر چرانے کا الزام عائد کیا۔
مسٹر یاتسنکوف کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں یوکرین کی حکومت کے خزانے سے 70 ارب ڈالر کئی غیر ملکی نام نہاد کھاتوں میں منتقل کیے گئے جب کہ اسے حاصل ہونے والے 37 ارب ڈالر کے قرضے کا بھی کچھ پتا نہیں، جس کی وجہ سے ملک سنگین اقتصادی مشکلات کا شکار ہوگیا۔
یاتسنکوف مغرب کے حامی اور اقتصادیات اور خارجہ امور کے سابق وزیر بھی ہیں۔