شام کے ہوائی اڈے پر امریکی میزائل حملے پر امریکہ کے ایوان نمائندگان نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ کی ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین ایڈ رائس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ شام کے صدر بشار الاسد کو امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے بار ہا متنبہ کیا گیا لیکن ’’دانستہ طور پر معصوم، مرد، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا، نا قابل برداشت ہے۔‘‘
ایڈ رائس نے کہا کہ اب بشار الاسد ’’ایک اور کیمیائی حملہ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں، جس پر (امریکی) انتظامیہ نے ایک محتاط جواب دیا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ آگے چل کر امریکی انتظامیہ کو کانگریس کے ساتھ مل کر شام اور خطے سے متعلق واضح پالیسی کا تعین کرنا چاہیئے۔
ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے ایک ممتاز رکن ایڈم شف ڈی کلاف نے کہا کہ صدر کو مستقبل میں ایسی کسی کارروائی کے بارے میں کانگریس رابطہ کر کے اُسے مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اس فضائی کارروائی سے بشار الاسد کی حکومت کا جلد خاتمہ تو نہیں ہو گا لیکن شاید یہ (شامی حکومت) کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے مزید استعمال کو روکنے (میں مددگار) ثابت ہو گا‘‘۔
شف ڈی کلاف نے کہا کہ ’’اس میزائل حملے اور شام میں پہلے سے موجود ہماری فورسز کی کارروائی کی کانگریس سے منظوری ہونا ابھی باقی ہے۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ جب کانگریس کا اجلاس ہو گا تو ’’میں داعش اور القاعدہ کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت دینے کا مجوزہ بل پیش کروں گا۔ کانگریس اب مزید اپنی ذمہ داریوں سے پہلو نہیں ہو سکتی ہے۔‘‘