محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ امریکہ شام پر زور دے گا کہ وہ اس کام میں تیزی لائے تاکہ کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کی ’ڈیڈ لائن‘ تک یہ عمل مکمل ہو سکے۔
امریکہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے 30 جون کی ’ڈیڈ لائن‘ تک یہ کام نہیں کر سکے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے جمعہ کے روز کہا کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لیے طے شدہ نظام الاوقات سے بہت ییچھے ہے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ امریکہ شام پر زور دے گا کہ وہ اس کام میں تیزی لائے تاکہ کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کی ’ڈیڈ لائن‘ تک یہ عمل مکمل ہو سکے۔
ساکی نے کہا کہ شام نے پہلے ہی کیمیائی ہتھیاروں کا ایک تہائی حصہ ملک سے باہر منتقل کر دیا ہے تاہم اُن کا کہنا تھا کہ شام کی حکومت دو مرتبہ طے شدہ وقت کے مطابق اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
شام، دمشق کے مضافات میں گزشتہ سال اگست میں ایک کیمیائی حملے میں لگ بھگ 1400 افراد کی ہلاکت کے بعد عالمی دباؤ اور ممکنہ امریکی فضائی حملے سے بچنے کے لیے ایک معاہدے کے تحت اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے پر آمادہ ہو گیا تھا۔
شام نے ان کیمیائی حملوں کا الزام بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے لڑائی میں مصروف باغیوں پر عائد کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے جمعہ کے روز کہا کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لیے طے شدہ نظام الاوقات سے بہت ییچھے ہے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ امریکہ شام پر زور دے گا کہ وہ اس کام میں تیزی لائے تاکہ کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کی ’ڈیڈ لائن‘ تک یہ عمل مکمل ہو سکے۔
ساکی نے کہا کہ شام نے پہلے ہی کیمیائی ہتھیاروں کا ایک تہائی حصہ ملک سے باہر منتقل کر دیا ہے تاہم اُن کا کہنا تھا کہ شام کی حکومت دو مرتبہ طے شدہ وقت کے مطابق اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
شام، دمشق کے مضافات میں گزشتہ سال اگست میں ایک کیمیائی حملے میں لگ بھگ 1400 افراد کی ہلاکت کے بعد عالمی دباؤ اور ممکنہ امریکی فضائی حملے سے بچنے کے لیے ایک معاہدے کے تحت اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے پر آمادہ ہو گیا تھا۔
شام نے ان کیمیائی حملوں کا الزام بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے لڑائی میں مصروف باغیوں پر عائد کیا تھا۔