چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور آبادی اور اقلیتی مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی مذمّت کے لیے ایک امریکی لڑکی کی میک اپ ٹٹوریل کی آڑ میں بنائی گئی تنقیدی ویڈیو 'ٹک ٹاک' اور سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی ہے۔
ٹک ٹاک نامی موبائل ایپلی کیشن ایک چینی کمپنی کی ملکیت ہے جس پر بیجنگ مخالف مواد سینسر کرنے کا الزام بھی عائد ہوتا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بدھ کو ایک امریکی مسلمان لڑکی فیروزہ عزیز نے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جسے لاکھوں افراد نے دیکھا اور اس پر تبصرے کیے۔ مذکورہ ویڈیو میں سنکیانگ میں جاری مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر تنقید کی گئی تھی۔
ویڈیو کا آغاز ایک منفرد انداز میں میک اپ ٹٹوریل سے ہوتا ہے۔ فیروزہ کہتی ہیں کہ "آج میں آپ کو بتاؤں گی کہ پلکیں لمبی کیسے کی جاتی ہیں۔"
لیکن پھر فیروزہ اپنی پلکوں کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ چینی حکام کی جانب سے سنکیانگ میں قائم حراستی مراکز پر بھی بات کرتی ہیں۔
فیروزہ عزیز نے اپنی ویڈیو میں کہہ رہی ہیں کہ یہ ایک اور 'ہولوکاسٹ' ہے اور ابھی تک کوئی بھی اس بارے میں بات نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنکیانگ کے حالات سے آگاہ رہیں اور اس آگاہی کو آگے بھی بڑھائیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ چین کی حکومت نے سنکیانگ میں ایغور اور بیشتر مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے لاکھوں افراد کو گرفتار کر کے انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا ہوا ہے۔
چین ابتدائی طور پر ان خبروں کی تردید کرتا رہا۔ البتہ بعد ازاں چینی حکام نے ان مراکز کو تربیتی مراکز قرار دیا۔ چینی حکام کے بقول ان پیشہ ورانہ تربیتی مراکز کا مقصد تعلیم اور بہتر ملازمت کے ذریعے انتہا پسندی اور تشدد کو ختم کرنا ہے۔
فیروزہ عزیز کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے اس ویڈیو کو متنازع قرار دیتے ہوئے انہیں آئندہ ایک ماہ تک مزید کوئی بھی ویڈیو اپ لوڈ کرنے سے روک دیا ہے۔
نیو جرسی سے تعلق رکھنے والی فیروزہ عزیز کا مبینہ طور پر ایک پرانا اکاؤنٹ ٹک ٹاک نے پالیسی کی خلاف ورزی پر بلاک کر دیا تھا۔ لیکن ایپ کی جانب سے اس کی تردید کی جا رہی ہے۔
ٹک ٹاک کے ترجمان نے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ ٹک ٹاک سیاسی حساسیت کی وجہ سے قابلِ اعتراض مواد حذف کر دیتا ہے۔ ٹک ٹاک کی جانب سے ایسا مواد شائع کرنے پر پابندی ہے جس میں کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے متعلق کوئی خیالات شامل ہوں۔
فیروزہ عزیز کی ویڈیو پر بدھ کی صبح تک 15 لاکھ سے زیادہ افراد اپنی رائے دے چکے تھے جب کہ ان کی ویڈیو پانچ لاکھ سے زائد لائکس حاصل کر چکی ہے۔