امریکہ نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں اپنے سفارت خانے پر عسکریت پسندوں کے کئی حملوں کے بعد عراقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ دارالحکومت میں اپنا سفارت خانہ بند کر سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکہ کو بغداد میں شیعہ عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے گئےحملوں پر گہری تشویش ہے۔ اس ضمن میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے عراقی حکام کو متنبہ کیا ہے کہ امریکہ کے سفارت خانہ اس وقت تک بند کر دیا جائے گا جب تک عراق میں حکومت امریکہ کے عسکری اور سفارتی مقامات پر حملوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو جاتی۔
اس سلسلے میں وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے عوامی سطح پر کوئی بات نہیں کی۔ لیکن امریکی محکمۂ خارجہ نے اتوار کو کہا تھا کہ ایران کی پشت پناہی سے راکٹوں کے ذریعے حملے کرنے والے گروہ نہ صرف امریکہ بلکہ عراقی حکومت کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
امریکہ اس سے پہلے بھی عراقی حکومت سے اس سال جنوری میں یہ مطالبہ کر چکا ہے کہ ملک میں سفارتی مقامات کا تحفظ عراق کی ذمہ داری ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جنوری میں واشنگٹن کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب امریکہ کی فوج نے فضائی کارروائی میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی ال مہندس کو بغداد ایئر پورٹ کے باہر فضائی کارروائی میں ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی کی کارروائی کے بعد عراق میں کئی مظاہرے کیے گئے۔ جن میں عراقی قانون ساز اداروں کے اراکین سمیت عام شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاج میں شریک افراد امریکہ کی کارروائی کو عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دے رپے تھے۔ جب کہ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ عراق سے امریکی افواج کو نکال دیا جائے۔
امریکی افواج داعش کے خلاف لڑائی میں عراقی فورسز کی معاونت کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ماہ امریکہ کے محکمۂ دفاع نے اعلان کیا تھا کہ عراق میں امریکی افواج کی تعداد 5200 سے کم کر کے 3000 تک کر دی جائے۔