چین نے کہاہے کہ امریکہ تبت کے دو بھگشوؤں کی خود سوزی کے واقعہ پر اپنے تحفظات ظاہر کرنے کی بجائے اپنے کام سےکام رکھے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ چین اپنے اندورنی معاملے میں کسی بھی ملک کی مداخلت کے خلاف ہے۔ ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین اپنی نسلی اقلیتوں کے قانونی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔
ہونگ ، مغربی چین کی ایک خانقاہ میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاجاً دو بھگشوؤں کی خود سوزی کی رپورٹوں امریکی تبصرے کے جواب میں چین کا ردعمل ظاہر کررہے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے منگل کے روز بیجنگ پر زور دیاتھا کہ وہ تبتیوں کے حقوق کا احترام کرے اور اپنی ان پالیسیوں کو بہتر بنائے جن کے نتیجے میں ان کے علاقوں میں تناؤ پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے چینی حکومت پر یہ زور بھی دیاتھا کہ وہ تبتیوں کی منفرد ثقافت، مخصوص شناخت اور مذہب کا تحفظ کرے۔
نولینڈ نے کہا کہ امریکہ چین کی حکومت پر مسلسل یہ زور دیتارہے گا کہ وہ تبت کے علاقوں تک صحافیوں اور سفارت کاروں کو رسائی فراہم کرے۔
جلاوطن تبتیوں نے پیر کے روز یہ خبر دی تھی کہ سچوان صوبے میں واقع گابا کرٹی خانقاہ کے دو بھگشوؤں نے بظاہر بیجنگ کی پالیسیوں کے خلاف پیر کو خود سوزی کرلی تھی۔
میڈیا رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ ان میں سے ایک بھگشو ہلاک ہوگیاتھا جب کہ دوسرے کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے پیر کے اس واقعہ کی کوئی خبر نہیں دی۔