اردن میں موجود امریکی فوجی دستہ 'پیٹریاٹ میزائلوں' اور جنگی طیاروں سے لیس ہے جس کی وہاں تعیناتی کا مقصد اردنی حکومت کی مدد کرنا ہے۔
واشنگٹن —
امریکہ نے کہا ہے کہ عرب ملک اردن میں تعینات اس کے 1500 فوجی اہلکار خطے میں سکیورٹی کی صورتِ حال بہتر ہونے تک وہیں موجود رہیں گے۔
اردن میں موجود امریکی فوجی دستہ 'پیٹریاٹ میزائلوں' اور جنگی طیاروں سے لیس ہے جس کی وہاں تعیناتی کا مقصد پڑوسی ملک شام میں جاری خانہ جنگی کے اثرات سے نبٹنے میں مصروف اردنی حکومت کی مدد کرنا ہے۔
خانہ جنگی کے ستائے لاکھوں باشندے اردن میں پناہ لیے ہوئے ہیں جن کی موجودگی کے سبب خطے میں امریکہ کے قریبی اتحادی شاہ عبداللہ دوم کی حکومت ملک کے اندرونی استحکام سے متعلق تشویش کا شکار ہے۔
جمعے کو کانگریس میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں 'وہائٹ ہاؤس' نے کہا ہے کہ اردن میں موجود امریکی فوجی مقامی حکومت کے مکمل تعاون سے اس وقت تک وہاں تعینات رہیں گے جب تک خطے کی سکیورٹی صورتِ حال ان کی موجودگی کی متقاضی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں 'وہائٹ ہاؤس' نے کانگریس کو دنیا کے دیگر ملکوں میں تعینات امریکی فوجیوں کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 200 امریکی فوجی اہلکار اس وقت افریقی ملک نائیجر میں موجود ہیں جہاں وہ پڑوسی ملک مالی میں اسلامی شدت پسندوں کے خلاف کاروائی میں مصروف فرانسیسی فوج کو انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگ بھگ 120 امریکی فوجی اہلکار 'افریقی یونین' کی اس علاقائی 'ٹاسک فورس' کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو یوگینڈا کی شدت پسند تنظیم 'لارڈز ریزسٹنس آرمی' کے سربراہ جوزف کونی اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
جوزف کونی یوگینڈا اور پڑوسی ملکوں میں گوریلا جنگوں کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں 'بین الاقوامی عدالت برائے جرائم' کو مطلوب ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوزف کونی کی گرفتاری پر مامور امریکی فوجی اہلکار جنوبی سوڈان، انگو اور وسطی جمہوریہ افریقہ میں تعینات ہیں۔
اردن میں موجود امریکی فوجی دستہ 'پیٹریاٹ میزائلوں' اور جنگی طیاروں سے لیس ہے جس کی وہاں تعیناتی کا مقصد پڑوسی ملک شام میں جاری خانہ جنگی کے اثرات سے نبٹنے میں مصروف اردنی حکومت کی مدد کرنا ہے۔
خانہ جنگی کے ستائے لاکھوں باشندے اردن میں پناہ لیے ہوئے ہیں جن کی موجودگی کے سبب خطے میں امریکہ کے قریبی اتحادی شاہ عبداللہ دوم کی حکومت ملک کے اندرونی استحکام سے متعلق تشویش کا شکار ہے۔
جمعے کو کانگریس میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں 'وہائٹ ہاؤس' نے کہا ہے کہ اردن میں موجود امریکی فوجی مقامی حکومت کے مکمل تعاون سے اس وقت تک وہاں تعینات رہیں گے جب تک خطے کی سکیورٹی صورتِ حال ان کی موجودگی کی متقاضی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں 'وہائٹ ہاؤس' نے کانگریس کو دنیا کے دیگر ملکوں میں تعینات امریکی فوجیوں کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 200 امریکی فوجی اہلکار اس وقت افریقی ملک نائیجر میں موجود ہیں جہاں وہ پڑوسی ملک مالی میں اسلامی شدت پسندوں کے خلاف کاروائی میں مصروف فرانسیسی فوج کو انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگ بھگ 120 امریکی فوجی اہلکار 'افریقی یونین' کی اس علاقائی 'ٹاسک فورس' کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو یوگینڈا کی شدت پسند تنظیم 'لارڈز ریزسٹنس آرمی' کے سربراہ جوزف کونی اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
جوزف کونی یوگینڈا اور پڑوسی ملکوں میں گوریلا جنگوں کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں 'بین الاقوامی عدالت برائے جرائم' کو مطلوب ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوزف کونی کی گرفتاری پر مامور امریکی فوجی اہلکار جنوبی سوڈان، انگو اور وسطی جمہوریہ افریقہ میں تعینات ہیں۔