امریکہ کے چاند پر بھیجے گئے تاریخی اپولو مشن کی کامیابی کی نصف صدی کے بعد امریکہ ایک بار پھر آئندہ برس 25 جنوری کو چاند پر خلائی مشن اتارنے کی کوشش کرے گا۔
امریکی کمپنی ایسٹروبوٹک کا تیارکردہ خلائی جہاز’ پیریگرین‘ دو ماہ چاند کے سفر پر پہنچے گا۔ اس جہاز پر کوئی خلاباز سوار نہیں ہوگا۔
کمپنی کے سی ای او جان تھورنٹن نے کہا کہ اس لینڈر میں امریکی خلائی ادارے ناسا کےآلات ہوں گے اور یہ مشن سے قبل قمری ماحول کا مطالعہ کرے گا۔
اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت ناسا چاند کی سطح پر ایک بنیاد قائم کرنا چاہتا ہے۔
کئی سال پہلے ناسا نے چاند پر سائنسی تجربات کرنے اور ٹیکنالوجی کے آلات بھیجنے کے لیے امریکی کمپنیوں کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
کمپنیاں یہ کام سی ایل پی ایس نامی پروگرا م کے تحت انجام دیتی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
مقررہ لاگت کے معاہدوں کے تحت چاند کے سفر سے جڑی معیشت کو ترقی ملتی ہے اور کم قیمت پر ٹرانسپورٹ کی خدمات فراہم کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔
جان تھورنٹن نے بدھ کو پٹسبرگ میں اپنی کمپنی ایسٹربوٹک کے اڈے پر پریس بریفنگ میں بتایا کہ کمپنی اس چیلنج کے ساتھ کام کر رہی ہے کہ عمومی طور پر قمری مشن پر آنے والی لاگت کے مقابلے میں بہت ہی کم قیمت پر جہاز کی لانچ اور لینڈنگ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ چاند کی سطح پر بھیجے گئے مشنز میں سے صرف نصف ہی کامیاب ہو سکے ہیں۔
انہوں نے اپنے مشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ یقینی طور پر ایک مشکل چیلنج ہے۔ اس کا ہر مرحلہ پر ایک دم سے خوف زدہ اور پرجوش کرنے والا ہوگا۔
SEE ALSO: خلا باز بیمار کیوں ہو جاتےہیں؟چاند پر بھیجے جانے والے خلائی جہاز کی پرواز آئندہ ماہ کے آخر میں 24 دسمبر کو امریکہ کی ریاست فلوریڈا سے روانہ ہو گی۔
اس خلائی مشن کی روانگی کے لیے یو ایل انڈسٹریئل گروپ کا بناہوا وولکن سینٹار نامی راکٹ استعمال ہوگا۔
جان تھورنٹن نے کہا کہ اس کے بعد مشن کو چاند کے مدار تک پہنچنے میں کچھ دن لگیں گے۔ لیکن اسے لینڈنگ کی کوشش کرنے سے پہلے 25 جنوری تک انتظار کرنا پڑے گا تاکہ لینڈنگ کے مقام پر روشنی کی صورتِ حال درست رہے۔
یہ خلائی مشن انسانوں کی مدد کے بغیر خود مختار طریقے سے چاند پر اترے گا۔ کمپنی کے کنٹرول سینٹر سے اس کی نگرانی کی جائے گی۔
رواں برس موسمِ بہار میں جاپان کے اسٹارٹ اپ ’ آئی سپیس‘ نے چاند پر اترنے والی پہلی نجی کمپنی بننے کی کوشش کی تھی لیکن یہ مشن ایک حادثے کے سبب ختم ہو گیا تھا۔
اسی طرح کی ایک کوشش اسرائیل بھی 2019 میں کر چکا ہے۔
اب تک صرف چار ممالک کامیابی سے چاند پر اترے ہیں جن میں امریکہ، روس، چین اور حال ہی میں کامیاب مشن کرنے والا بھارت شامل ہیں۔
SEE ALSO: ناسا کے خلائی کیپسول ’اورین‘ کی چاند کے قریب پروازناسا نے ایسٹروبوٹک کے علاوہ دوسری کمپنیوں سے بھی معاہدے کیے ہیں۔
ان کمپنیوں میں فائر فلائی، ایئرو اسپیز، ڈریپر اور انٹویٹو مشینز شامل ہیں۔ ان کمپنیوں میں سے انٹویٹو مشینز جنوری میں اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے اپنے سفر کا آغاز کرنے والی ہے۔
ناسا کے پروگرام سی ایل پی ایس کے مینیجر کرس کلبرٹ کہتے ہیں کہ خلائی ادارے کی قیادت ان خطرات سے آگاہ ہے۔
ان کے بقول یہ بات قابلِ قبول ہے کہ ان میں سے کچھ مشن کامیاب نہیں ہو سکتے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔