امریکہ کے صدر براک اوباما نے ہالی ووڈ کے فلم اسٹوڈیو ’سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ‘ کی ویب سائٹ پر سائبر حملے کا جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے اس ’سائبر حملے‘ کا الزام شمالی کوریا پر عائد کیا ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ ’سونی پکچرز‘ نے اپنی اس فلم کی نمائش نا کر کے غلطی کی جس میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے قتل کو مزاحیہ انداز میں دکھایا گیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے کہ شمالی کوریا نے کسی اور ملک کے ساتھ مل کر ’سائبر‘ حملہ کیا ہو۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اس ہیکنگ کا جواب دے گا لیکن ’’اپنی پسند اور وقت کے مطابق‘‘۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ’’ہم ایسا معاشرہ نہیں چاہتے جہاں کوئی آمر کہیں بھی بیٹھ کر ہم پر سنسر شپ عائد کرے۔‘‘
اس سے قبل امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے بھی ’سونی پکچرز‘ پر سائبر حملے کی مذمت کی تھی۔
امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف بی آئی‘ نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس سائبر حملے میں شمالی کوریا کی حکومت بالواسطہ طور پر ملوث تھی۔
گزشتہ ماہ کیے جانے والے اس سائبر حملے نے جاپانی کمپنی ’سونی’ کے زیرِ انتظام چلنے والے ہالی وڈ فلم اسٹوڈیو کے کمپیوٹر نظام کو بری طرح متاثر کیا تھا۔
سائبر حملے کے باعث کمپنی کے 47 ہزار ملازمین اور اہم عہدیداروں سے متعلق نجی معلومات کی تفصیلات انٹرنیٹ پر شائع ہو گئیں۔
جب کہ حملہ کرنے والے ہیکروں نے’سونی پکچرز‘ کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے قتل سے متعلق مزاحیہ فلم ’دی انٹرویو‘ کی نمائش منسوخ نا کی تو مزید ایسے حملے کیے جائیں گے۔