امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی درخواست پر امریکہ بھارت کو 24 آبدوز شکن ہیلی کاپٹر فراہم کرے گا۔ بھارت ’رومیو‘ کے نام سے موسوم MH-60R ماڈل کے ہیلی کاپٹر 2 ارب 60 کروڑ ڈالر میں خریدے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بحر ہند میں چین کی بحری سرگرمیوں میں اضافے کے تناظر میں امریکہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے تیارہ کردہ یہ جدید ترین ہیلی کاپٹر سمندر میں آبدوزوں کا کھوج لگا کر اُنہیں نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ بحری جنگی جہازوں کو بھی ہدف بنا سکتے ہیں اور سمندر میں جان بچانے اور تلاش کے آپریشنز میں بھی حصہ لے سکتے ہیں۔
بھارت نے گزشتہ برس ان ہیلی کاپٹروں کی خرید میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور اس کے لئے باقاعدہ درخواست دی تھی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی قانون کے مطابق محکمہ خارجہ کانگریس کو مطلع کر رہا ہے کہ امریکہ نے بھارت کو ان 24 ہیلی کاپٹروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے امریکہ اور بھارت کے سٹریٹجک تعلقات اور ایک اہم دفاعی حلیف کی سیکورٹی کو مضبوط بنا کر امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
سرد جنگ کے دور میں سابقہ سووت یونین کا حلیف ہونے کی بنا پر بھارت اور امریکہ کے تعلقات سرد مہری کا شکار رہے ہیں۔ تاہم سوویت یونین کے خاتمے اور چین کی ابھرتی ہوئی فوجی طاقت کے تناظر میں امریکہ نے بھارت کو نہ صرف ایک کلیدی دفاعی حلیف قرار دیا ہے بلکہ وہ سمجھتا ہے کہ بھارت انڈو پیسیفک اور جنوبی ایشیائی خطے میں سیاسی استحکام، امن اور اقتصادی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
چین اور انتہاپسندی سے متعلق بھارتی اور امریکی پالیسیوں میں بڑی حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے۔ چین نے حالیہ برسوں میں بحر ہند میں موجود اپنے بحری بیڑے میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے اور بعض ماہرین یہ خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں کہ چین پاکستان کی گہرے پانیوں کی بندرگاہ گوادر کے قریب اپنا بحری اڈہ قائم کرنے کا خواہاں ہے۔
اس کے جواب میں بھارت نے آبنائے ہرمز سے آبنائے ملاکا تک بحر ہند میں اپنی بحری گشت میں اضافہ کر دیا ہے اور اس سلسلے میں اسے امریکہ کا تعاون حاصل ہے۔