'پینٹاگون' کے ترجمان کے مطابق امریکی فوجی پولینڈ، لٹویا، لتھوانیا اور ایسٹونیا میں ہونے والی دو طرفہ فوجی مشقوں میں شریک ہوں گے۔
واشنگٹن —
۰امریکی محکمۂ دفاع نے 600 فوجی اہلکاروں پر مشتمل دستہ روس سے متصل مشرقی یورپی ریاستوں کو بھجوانے کا اعلان کیا ہے جو وہاں میزبان ملکوں کے فوجیوں کے ساتھ تربیتی مشقیں کریں گے۔
محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی فوجی پولینڈ، لٹویا، لتھوانیا اور ایسٹونیا میں ہونے والی دو طرفہ فوجی مشقوں میں شریک ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق یہ فوجی مشقیں خاص یوکرین کی صورتِ حال کے پیشِ نظر منعقد کی جارہی ہیں اور یہ ان ملکوں کے ساتھ امریکہ کی طے شدہ معمول کی فوجی مشقوں کے علاوہ ہیں۔
ریئر ایڈمرل جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکی فوجیوں کو فوری طور پر خطے میں بھیجا جارہا ہے اور اٹلی میں موجود امریکہ کے 150 فوجی اہلکار بدھ کو پولینڈ پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دیگر 450 فوجی اہلکاروں کو لٹویا، ایسٹونیا اور لتھوانیا روانہ کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ان مشقوں کا 'نیٹو' کےساتھ تعلق نہیں اور یہ ان ملکوں اور امریکہ کی دو طرفہ مشقیں ہیں جن کا مقصد یورپ کی سلامتی کے تحفظ کے لیے امریکی عزم کا اظہار کرنا ہے۔
'پینٹاگون' ترجمان کے مطابق فوجی مشقیں ایک ماہ جاری رہیں گی جن کے بعد تازہ دم فوجی اہلکار خطے میں موجود امریکی فوجیوں کی جگہ لے لیں گے اور فوجی مشقوں کا سلسلہ پورا سال جاری رہے گا۔
ترجمان کے بقول امریکہ 'نیٹو' کے اعلامیے کی شق پانچ کے تحت خود پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں سنجیدہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اتحاد کے کسی ایک رکن ملک پر حملہ تمام رکن ریاستوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
'پینٹاگون' کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے خطے میں اپنی زمینی فوج بھیجنے کو صرف ایک علامتی قدم نہیں سمجھنا چاہیے۔انہوں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کی سرحد کے ساتھ تعینات اپنے اضافی فوجی دستوں کو واپس بلائے اور یوکرین کی خود مختاری کا احترام کرے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مشرقی یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں کے انعقاد اور اپنے فوجی دستے علاقے میں بھیجنے کا مقصد ان ملکوں کی ہمت بڑھانا ہے جو یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت کے بعد اپنی سلامتی سے متعلق خدشات کا شکار ہیں۔
محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی فوجی پولینڈ، لٹویا، لتھوانیا اور ایسٹونیا میں ہونے والی دو طرفہ فوجی مشقوں میں شریک ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق یہ فوجی مشقیں خاص یوکرین کی صورتِ حال کے پیشِ نظر منعقد کی جارہی ہیں اور یہ ان ملکوں کے ساتھ امریکہ کی طے شدہ معمول کی فوجی مشقوں کے علاوہ ہیں۔
ریئر ایڈمرل جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکی فوجیوں کو فوری طور پر خطے میں بھیجا جارہا ہے اور اٹلی میں موجود امریکہ کے 150 فوجی اہلکار بدھ کو پولینڈ پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دیگر 450 فوجی اہلکاروں کو لٹویا، ایسٹونیا اور لتھوانیا روانہ کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ان مشقوں کا 'نیٹو' کےساتھ تعلق نہیں اور یہ ان ملکوں اور امریکہ کی دو طرفہ مشقیں ہیں جن کا مقصد یورپ کی سلامتی کے تحفظ کے لیے امریکی عزم کا اظہار کرنا ہے۔
'پینٹاگون' ترجمان کے مطابق فوجی مشقیں ایک ماہ جاری رہیں گی جن کے بعد تازہ دم فوجی اہلکار خطے میں موجود امریکی فوجیوں کی جگہ لے لیں گے اور فوجی مشقوں کا سلسلہ پورا سال جاری رہے گا۔
ترجمان کے بقول امریکہ 'نیٹو' کے اعلامیے کی شق پانچ کے تحت خود پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں سنجیدہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اتحاد کے کسی ایک رکن ملک پر حملہ تمام رکن ریاستوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
'پینٹاگون' کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے خطے میں اپنی زمینی فوج بھیجنے کو صرف ایک علامتی قدم نہیں سمجھنا چاہیے۔انہوں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کی سرحد کے ساتھ تعینات اپنے اضافی فوجی دستوں کو واپس بلائے اور یوکرین کی خود مختاری کا احترام کرے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مشرقی یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں کے انعقاد اور اپنے فوجی دستے علاقے میں بھیجنے کا مقصد ان ملکوں کی ہمت بڑھانا ہے جو یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت کے بعد اپنی سلامتی سے متعلق خدشات کا شکار ہیں۔