امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے منگل کو جنوبی بحیرہ چین میں بیجنگ کی طرف سے بنائے گئے مصنوعی جزائر کے قریب گشت کیا ہے جو کہ اس علاقے میں چین کے ملکیتی دعوؤں کے لیے ایک چیلنج ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پینٹاگون کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ بتایا کہ "یو ایس ایس لاسن" نے اسپارٹلے جزائر کے 22 کلومیٹر قریب کے علاقے میں گشت کیا۔ بتایا گیا تھا کہ یہ بحری جہاز ایک نگران طیارے کے ساتھ ہوگا۔
واشنگٹن میں چین کے سفارتخانے کے ترجمان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ "کسی بھی طرح کی اشتعال انگیز قدم اٹھانے یا بیان دینے گریز کرے اور علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔"
چین اسپارٹلے جزائر کے قریب گزشتہ سال تعمیراتی منصوبے شروع کرنے سے قبل یہاں فضائی حدود وضع کرنے کے بعد کہہ چکا ہے کہ ان حدود کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
لیکن اس ضمن میں مصنوعی جزائر سے متعلق بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھے ہوئے ہے۔ سمندروں سے متعلق اقوام متحدہ کے میثاق کے مطابق "مصنوعی جزائر، تنصیبات اور املاک کو جزیرے کا درجہ حاصل نہیں" اور "اس کی جغرافیائی حیثیت نہیں۔"
پینٹاگان حکام کے مطابق امریکی بحریہ ایسے ہی گشت فلپائن اور ویتنام کی طرف سے بنائے گئے جزائر کے قریبی علاقوں میں کر چکا ہے۔
جنوبی بحیرہ چین دنیا کی مصروف آبی گزرگاہوں میں سے ایک ہے اور اگر چین یہاں اپنا تسلط نافذ کرتا ہے تو اس سے امریکی مفادات براہ راست متاثر ہوں گے۔