امریکہ اور ترکی شدت پسند گروپ داعش کے جنگجوؤں پر مزید دباؤ بڑھانے کے لیے اپنے تعاون کو وسعت دینے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
یہ بات امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ترک ہم منصب میوت کاوس اغلو سے ملاقات میں کہی۔
ترکی، عراق اور شام میں داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ بھی ہے۔
تاہم امریکہ اور ترکی کے درمیان شامی کرد عسکریت پسندوں کی امریکی حمایت کے معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ انقرہ کا کہنا ہے کہ یہ عسکریت پسند کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے وفادار ہیں جو کہ ترکی میں علیحدگی کے لیے برسرپیکار ہے۔
پیر کو ہی ترک صدر رجب طیب اردوان نے بتایا کہ گزشتہ جولائی سے ترک سکیورٹی فورسز نے "پی کے کے" کے پانچ ہزار باغیوں کو گرفتار یا ہلاک کیا ہے۔
ان کا یہ بیان رواں ہفتے واشنگٹن میں جوہری سلامتی سے متعلق ہونے والے سربراہ اجلاس میں شرکت سے قبل سامنے آیا ہے۔
ترکی اور امریکہ کے درمیان ایک اور مرکزی نقطہ شامی پناہ گزینوں کا معاملہ ہے۔ تقریباً 27 لاکھ شامیوں نے ترکی میں پناہ لے رکھی ہے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ "ترکی ان تارکین وطن کی میزبانی کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ ہم اب تک (اس ضمن میں) دس ارب ڈالر سے زائد خرچ کر چکے ہیں۔"
امریکہ پناہ گزینوں کی مدد سے تعاون فراہم کرتا رہا ہے اور پیر کو اس نے یورپ اور مشرق وسطیٰ میں پناہ گزینوں کی معاونت کرنے والی تنظیموں کے لیے دو کروڑ ڈالر کی اضافی مدد دینے کا اعلان بھی کیا۔
محکمہ خارجہ کے مطابق اس میں کچھ امداد براہ راست ترکی میں امدادی کاموں کے لیے ہوگی۔