امریکی سفارتخانے کے بیان میں برما کی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے فوری اقدامات کرے اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
امریکہ نے مغربی برما میں مسلمان اقلیت پر ہونے والے تازہ ہلاکت خیز حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عہدیداروں پر اس دیرینہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔
یہ بات رنگون میں بدھ کو امریکی سفارتخانے کے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی جو کئی روز تک جاری رہنے والے فسادات میں کے ردعمل میں جاری کیا گیا۔ ریاست راکین میں ان فسادات میں کم ازکم پانچ مسلمان ہلاک ہوگئے جن میں ایک 94 سالہ خاتون بھی شامل ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے لاٹھیوں اور خنجروں سے لیس بدھ مت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ہجوم نے تھنڈوی کے علاقے میں حملہ کیا اور وہاں گھروں اور املاک کو نذر آتش کیا۔ یہ املاک مسلمانوں کی تھیں۔
صدر تھیئن شین نے بدھ کو اس فسادات زدہ ریاست راکین کا دورہ کیا اور وہاں مقامی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ گزشتہ سال جون میں شروع ہونے والے ان فسادات کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔ ان فسادات میں درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر کا کہنا تھا ک ’’مذہب اور نسل کی بنیاد پر ہونے والی بدامنی نے‘‘ برما میں حالیہ جمہوری اصلاحات کے عمل کو سست روی کا شکار کیا اور ’’قومی تشخص کو نقصان‘‘ پہنچایا۔
انسانی حقوق کی تنظمیں نے ان فسادات کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام نہ کرنے الزام پولیس اور فوج پر عائد کیا۔
امریکی سفارتخانے کے بیان میں برما کی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے فوری اقدامات کرے اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
مزید برآں برما کو ریاست راکین میں ’’ سلامتی کی صورتحال کو یقینی بنانے، قانون کی بالادستی، انصاف اور مصالحت کے لیے‘‘ مزید اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
یہ بات رنگون میں بدھ کو امریکی سفارتخانے کے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی جو کئی روز تک جاری رہنے والے فسادات میں کے ردعمل میں جاری کیا گیا۔ ریاست راکین میں ان فسادات میں کم ازکم پانچ مسلمان ہلاک ہوگئے جن میں ایک 94 سالہ خاتون بھی شامل ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے لاٹھیوں اور خنجروں سے لیس بدھ مت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ہجوم نے تھنڈوی کے علاقے میں حملہ کیا اور وہاں گھروں اور املاک کو نذر آتش کیا۔ یہ املاک مسلمانوں کی تھیں۔
صدر تھیئن شین نے بدھ کو اس فسادات زدہ ریاست راکین کا دورہ کیا اور وہاں مقامی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ گزشتہ سال جون میں شروع ہونے والے ان فسادات کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔ ان فسادات میں درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر کا کہنا تھا ک ’’مذہب اور نسل کی بنیاد پر ہونے والی بدامنی نے‘‘ برما میں حالیہ جمہوری اصلاحات کے عمل کو سست روی کا شکار کیا اور ’’قومی تشخص کو نقصان‘‘ پہنچایا۔
انسانی حقوق کی تنظمیں نے ان فسادات کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام نہ کرنے الزام پولیس اور فوج پر عائد کیا۔
امریکی سفارتخانے کے بیان میں برما کی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے فوری اقدامات کرے اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
مزید برآں برما کو ریاست راکین میں ’’ سلامتی کی صورتحال کو یقینی بنانے، قانون کی بالادستی، انصاف اور مصالحت کے لیے‘‘ مزید اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔