امریکی لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کی مدد سے اس ہفتے یمن میں القاعدہ کے دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف فضائی حملوں کا ایک نیا سلسلہ جاری رکھا گیا، جسے دفاعی منصوبہ ساز مغرب کے لیے ایک بڑی سازش قرار دے رہے ہیں۔
پینٹاگان اہل کار نے کہا ہے کہ جمعے کی صبح کو ہونے والی اِس تازہ ترین کارروائی، جس سے پہلے جمعرات کو یمن کے ابیان، البیضہ اور شابواہ کے صوبوں پر حملے کیے گئے تھے۔
باریک بینی سے کی گئی ابتدائی دور کی فضائی کارروائی جس میں جزیرہ نما عربستان میں القاعدہ کے طیاروں، آلات، زیریں ڈھانچے اور بھاری توب خانے کو نشانہ بنایا گیا۔ پہنچائے گئے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ لیکن اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اِن دو دِنوں کے دوران 30 سے زیادہ بار فضائی کارروائیاں کی گئیں۔
یمن سے موصول ہونے والی ابتدائی اطلاعات سے پتا چلتا ہے کہ عین ممکن ہے کہ اِن کارروائیوں میں امریکی بَری افواج نے بھی حصہ لیا ہو، جن میں القاعدہ کے لڑاکوں کے خلاف گولیوں کا تبادلہ ہوا۔ تاہم، پینٹاگان کے ایک اہل کار نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں امریکی فوجیں شامل نہیں تھیں۔
پینٹاگان کے ترجمان، کیپٹن جیف ڈیوس نے جمعے کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’یہ ایک موقع تھا، جس کا ہمیں فائدہ اٹھانا تھا۔‘‘