پاکستان میں کاشت کاروں کی آمدن بڑھانے اور اُنھیں کھیتی باڑی کے نئے طریقوں سے روشناس کروانے کے لیے امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈُ‘ کا چار سالہ منصوبہ رواں ماہ اختتام پذیر ہو رہا ہے۔
اس مناسبت سے اسلام آباد میں جمعہ کو ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے پاکستان میں مشن ڈائریکٹر جان گرورک نے کہا کہ اس پروگرام سے 27 ہزار کاشت کاروں کو کھیتی باڑی کے جدید طریقوں سے روشناس کروایا گیا اور اس سے زرعی برآمدات میں تین کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔
Your browser doesn’t support HTML5
جان گرورک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کاشت کار بڑی صلاحیت کے مالک ہیں اور ’یو ایس ایڈ‘ ان کاشت کاروں کو جدید اور بہتر طریقے او ٹیکنالوجی اپنانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے اس پروگرام کے ذریعے گلگت بلتستان میں ناشپاتی کے پھل کی ’پراسیسنگ کے کام سے وابستہ آٹھ سو خواتین کی آمدنی میں 300 فیصد تک اضافہ کرنا، پاکستان میں پیدا ہونے والی مرچ اور بین الاقوامی منڈی کو برآمد کیے جانے والے گوشت کے پارچوں کے معیار کو بہتر بنانا شامل ہے۔
امریکی سفارت خانے کے ایک بیان کے مطابق پاکستان میں آٹھ لاکھ سے دیہی گھرانوں کو امریکہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی اعانت حاصل ہو چکی ہے۔
زراعت پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے جس کا خام ملکی پیداوار میں حصہ 21فیصد سے زائد ہے اور ملک کی مجموعی افرادی قوت کا لگ بھگ 46 فیصد حصہ اس سے منسلک ہے۔
امریکی سفار ت خانے کے بیان کے مطابق گزشتہ چار سالوں کے دوران ’یو ایس ایڈ‘ پروگراموں کے باعث پاکستان میں 26 ہزار سے زائد نئی ملازمتوں کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔