امریکی محکمہ خارجہ نے جمعے کے روز مذہبی آزادیوں کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں جن ملکوں کو 'خصوصی تشویش' کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ان میں برما، چین، کیوبا، ایریٹریا، ایران، نکاراگوا، ڈی پی کے آر، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان، اور ترکمانستان شامل ہیں۔
رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن نے جمعے کے روز کہا ہے کہ آج بھی دنیا بھر میں مذھب اور عقیدے کی بنیاد پر حکومتیں اور غیر سرکاری عناصر لوگوں کو ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے، قید کرنے ؛ اور یہاں تک کہ ہلاک کرنے جیسے رویے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس ضمن میں، انہوں نے کہا کہ کچھ ایسی مثالیں بھی ہیں جن میں سیاسی فائدے کے لیے لوگوں کی مذہبی یا عقیدے کی آزادی کا گلا گھونٹنے کے مواقع تلاش کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں تقسیم کے بیج بوئے جاتے ہیں، معاشی سلامتی کو نقصان پہنچتا ہے اور اس سے سیاسی استحکام اور امن کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
بلنکن نے کہا کہ جب اس طرح کی حرکات جاری ہوں تو امریکہ ان پر خاموش نہیں رہ سکتا۔
دوسری جانب، بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت "خاص تشویش والے ملکوں" کی اپنی تازہ نامزدگی میں بھارت یا نائجیریا کو شامل نہیں کیا۔
کمیشن کا کہنا ہے، "محکمہ خارجہ کی جانب سے نائیجیریا یابھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والوں کے طور پر تسلیم کرنے میں ناکامی کا کوئی جواز نہیں ہے، کیونکہ وہ واضح طور پر "خاص تشویش والے ملکوں" کے لیے نامزدگی کے قانونی معیارات پر پورا اترتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کمیشن نے مزید کہا ہے کہ " بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن کو انتہائی مایوسی ہے کہ وزیر خارجہ نے ہماری سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیا اور مذہبی آزادی کی ان خلاف ورزیوں کی شدت کو تسلیم نہیں کیا جو یوایس سی آئی آر ایف اور محکمہ خارجہ دونوں نے ان ملکوں میں دستاویز کی ہیں۔"
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن کی چیئرپرسن نوری ترکل نے کہاکہ محکمہ خارجہ کی اپنی رپورٹنگ میں نائیجیریا اوربھارت میں خاص طور پر مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں کی متعدد مثالیں شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کمیشن کو جو ایک غیر جانبدار اور غیر سرکاری ادارہ ہے اس پر بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس سال افغانستان کو خاص تشویش والے ملک کے طور پر شامل نہیں کیا۔
اگرچہ اس نے طالبان کو ایک 'خاص تشویش والے عنصر ' یا ای پی سی کے طور پر دوبارہ نامزد کیا ہے، لیکن یہ اس حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا کہ یہ گروپ ملک کی حقیقی حکومت ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی محکمہ خارجہ نے مذہبی آزادیوں سے متعلق جن ملکوں کو اپنی خصوصی تشویش کی فہرست میں شامل کیا ہے ان میں برما، چین، کیوبا، ایریٹریا، ایران، نکاراگوا، ڈی پی کے آر، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان، اور ترکمانستان شامل ہیں۔