بھارتی شہری عظمٰی جمعرات کو واہگہ سرحد کے ذریعے اپنے وطن بھارت واپس چلی گئی ہیں۔
بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر ایک پیغام میں عظمٰی کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہ ’’عظمٰی بھارت کی بیٹی‘‘۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ’’آپ کو مشکلات سے گزرنا پڑا‘‘۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل اسلام آباد کی ایک عدالت نے عظمیٰ کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد وہ لاہور پہنچیں۔
عظمیٰ مئی کے اوائل میں بونیر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہری طاہر سے ملنے آئی تھیں۔ لیکن عظمٰی کے بقول طاہر نے مبینہ طور پر ان سے زبردستی شادی کی۔
بعد ازاں وہ طاہر ہی کے ساتھ اسلام آباد پہنچیں اور بھارت کے ہائی کمیشن میں پناہ لے لی اور وفاقی دارالحکومت میں ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہو کر یہ بیان دیا کہ اُنھیں ہراساں کیا گیا اور پاکستان پہنچنے پر اُن سے سفری دستاویزات بھی لے لی گئیں۔
عظمٰی کا تعلق بھارت کے شہر دہلی سے ہے اور اُن کی پاکستانی شہری طاہر علی سے ملائیشیا میں ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد وہ یکم مئی کو واہگہ بارڈ کے ذریعے پاکستان آئیں اور طاہر علی کے آبائی علاقے بونیر میں تین مئی کو اُن کی شادی ہوئی۔
بھارتی خاتون عظمٰی کا الزام ہے کہ اُن پر تشدد بھی کیا گیا اور ’’گن پوائنٹ‘‘ پر اُن کی شادی کروائی گئی۔
لیکن طاہر علی اس الزام کی نفی کرتے ہیں کہ اُنھوں نے عظمٰی سے زبردستی شادی کی۔