جنوبی بحرالکاہل کا جزیروں پر مشتمل ملک، ونواتو ہفتے کے روز ’پام‘ نامی سمندری طوفان کی زد میں رہا، جس کے نتیجے میں، غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق، 270 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے طوفان کے باعث متعدد دیہات اجڑ گئے، جب کہ گھروں کی چھتیں، بجلی کی لائنیں اور درخت اکھڑ گئے ہیں۔ ایک اور اطلاع کے مطابق، ہلاک ہونے والوں کی تعداد آٹھ ہے۔
ونواتو کے صدر نے ہفتے کے روز بین الاقوامی امداد کی اپیل کی۔
اقوام متحدہ کے توسط سے قدرتی آفات کے موضوع پر جاپان میں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ونواتو کے صدر، بالڈون لونڈیل نے کہا کہ ونواتو میں سمندری طوفان سے آنے والی تباہی پر اُنھیں شدید رنج ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، بان کی مون نے کہا ہے کہ سمندری طوفان سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
اجلاس کے احاطے سے باہر، عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں، مسٹر بان اور صدر لونڈیل نے کہا ہے کہ ونواتو پہلے سے موسمیاتی تبدیلی کے تکلیف دہ اثرات جھیل رہا ہے۔
صدر لونڈیل کے بقول، پام کی طرح کے طوفان ملک کو درپیش چیلنجوں کی بخوبی نشاندہی کرتے ہیں۔
امدادی ادارے اتوار سے بچاؤ اور امدادی کام شروع کرنے والے ہیں، جب پورٹ وِلا کا ہوائی اڈا استعمال کے قابل ہونے کی توقع ہے۔
ونواتو آسٹریلیا کے مشرق میں واقع ہے۔ یہ 80 جزیروں کا ملک ہے، جس کی مجموعی آبادی 267000 نفوس پر مشتمل ہے۔
ادھر، اِسی طوفان کا رُخ نیوزیلینڈ کی طرف ہو گیا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے حکام نے تیاری شروع کردی ہے، جہاں سے یہ طوفانی سلسلہ اتوار اور پیر کو گزرے گا۔