پاکستان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی مشہور اداکارہ ثانیہ سعید کہنا ہے کہ یہ سمجھنا غلط ہے کہ چالیس برس کے بعد عورت کی کوئی زندگی نہیں ہوتی۔
بتیس برس سے ٹیلی ویژن سے وابستہ اداکارہ ثانیہ سعید نے وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران بتایا کہ ہم ایک انتہائی 'سیکسٹ' (صنفی تعصب) اور 'ایجسٹ' (عمر کی بنا پر تعصب) معاشرے میں رہتے ہیں۔
ان کے بقول، ہمارے معاشرے میں سمجھا جاتا ہے کہ چالیس سال سے زیادہ عمر کی عورت کی کوئی زندگی نہیں ہوتی، اس کی زندگی کا مقصد اس کے بچے ہوتے ہیں اور اگر وہ کسی کی ماں نہیں ہے تو اس کا کوئی وجود ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا حل نکالنا بہت ضروری ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ثانیہ سعید نے کہا کہ ہمارے ڈراموں کے مطابق اگر کسی عورت کی فیملی نہیں ہے تو اس کی کوئی زندگی نہیں ہے یا تو اس عورت کا باہر کی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یا وہ ہر وقت دوسروں کو چائے پلانے میں مصروف ہوتی ہے۔
حال ہی میں ڈرامہ سیریل 'رقیب سے' میں حاجرہ کا کردار ادا کرنے والی ثانیہ سعید کا کہنا تھا کہ چوں کہ وہ ہمیشہ سے ہی بڑی عمر کے کردار کرتی آ رہی ہیں اس لیے انہیں ہیرو یا ہیروئن کی ماں کا کردار ادا کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
ڈرامہ 'رقیب سے' کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے کی کہانی میں حاجرہ کی موجودگی نے اس کردار کو اہم بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ حاجرہ ایک ایسی عورت تھی جسے اپنے شوہر کی سابقہ محبوبہ کی ان (شوہر) کی زندگی میں واپس آنے سے کوئی مسئلہ نہیں تھا اور نہ ہی اسے یہ ڈر خوف ہے کہ کہیں اس کا شوہر اسے چھوڑ نہ دے۔
ثانیہ سعید کا کہنا تھا کہ حاجرہ کے ردِ عمل پر لوگوں کو اس لیے تعجب ہوا کیوں کہ وہ دوسروں سے مختلف تھا، وہ نہ چیخی، چلائی، اس نے وہ سب نہیں کیا جو ہمارے ڈراموں میں ہوتا ہے اسی لیے یہ کردار ناظرین کو یاد رہ گیا۔
ثانیہ سعید نے بتایا کہ 'رقیب سے' میں کام کرنا اور حاجرہ کے کردار کو یادگار بنانے میں سب سے زیادہ ہاتھ رائٹر بی گل کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈرامے کی کامیابی کا زیادہ تر کریڈٹ بی گل کو جاتا ہے۔ اگر وہ اتنا اچھا کردار ہی نہ بناتیں تو اچھے سے اچھا اداکار بھی کچھ نہیں کر سکتا تھا۔
'روتی عورت، افیئر اور طلاق سے ریٹنگ آتی ہے'
اداکارہ ثانیہ سعید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس وہ موضوعات ہی کم رہ گئے ہیں جن پر ڈرامہ بنایا جا سکے کیوں کہ جب آپ کوئی نیا کام کرتے ہیں تو ہنگامہ ہو جاتا ہے، ڈرامے ہر پابندی لگ جاتی ہے اور پیمرا کے نوٹس آجاتے ہیں۔
ان کے بقول روتی عورت، افیئر اور طلاق سے ریٹنگ آتی ہے اور پیسہ بھی کمایا جا سکتا ہے کیوں کہ اب لوگوں کو اس کی عادت ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'رقیب سے' کی کہانی نئی نہیں بلکہ دقیانوسی تھی لیکن اس کہانی کو سنانے کا انداز ایسا تھا جو لوگوں کو یاد رہ گیا۔ ہم ایسا کام کر سکتے ہیں لیکن شاید کرنا نہیں چاہتے۔
SEE ALSO: پاکستانی فن کار 'رائلٹی' کا تقاضا کیوں کر رہے ہیں؟اداکار نعمان اعجاز اور ریحان شیخ کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مجھے آج بھی ان دونوں کے ساتھ کام کرکے مزہ آتا ہے کیوں کہ یہ دونوں اچھے اداکار تو ہیں ہی ساتھ ہی اتنے ہی اچھے انسان بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اداکار ریحان شیخ کے ساتھ کافی تھئیٹر کیا ہے اور نعمان اعجاز کی طرح ان دونوں کے ساتھ ان کا 'کمفرٹ لیول 'ہی الگ ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ اگر ساتھی اداکار سے سپورٹ مل رہی ہو تو کام اچھا ہو ہی جاتا ہے۔
ثانیہ سعید کا کہنا ہے کہ 32 سال سے ان کی موٹی ویشن، لوگ، زندگی، کہانیاں، نظریات اور زاویے رہے ہیں۔
'فلم میں کام کرنے کے لیے فلم کا آفر ہونا بھی ضروری ہے'
اداکارہ ثانیہ سعید نے فلم کریئر کا آغاز 2015 میں فلم 'منٹو' سے کیا تھا جس کے بعد انہوں نے 2019 میں فلم 'باجی' میں ایک چھوٹا مگر اہم کردار ادا کیا تھا۔
اب ثانیہ سعید سرمد کھوسٹ کی آنے والی فلم 'کملی' میں اداکارہ صبا قمر کے ساتھ مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ فلموں میں کام کرنے کے لیے فلم کی آفر ہونا بھی ضروری ہے۔
ان کے بقول جب مجھے فلم آفر ہی نہیں ہو گی تو میں اس میں کام کیسے کروں گی۔
ثانیہ سعید کا کہنا تھا کہ اگر مجھے اسکرپٹ کے بغیر کوئی پراجیکٹ آفر ہو گا تو میں اسے کرنے سے معذرت کر لوں گی۔
اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ انہیں اداکاری کا اتنا زیادہ شوق نہیں جتنا یہ شوق ہے کہ وہ کردار اچھا لگنا چاہیے جو میں ادا کر رہی ہوں۔