اسرائیلی وزیراعظم کی رضامندی کے بغیر انکے سیاسی حریف گینٹز کے اعلیٰ امریکی عہدہ داروں سے مذاکرات

اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک اہم رکن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے سیاسی حریف بینی گینٹز، سینیٹ کے اقلیتی رہنما مچ میک کونل کے دفتر میں ایک میٹنگ کے بعد۔اے پی فوٹو

  • کاملا ہیرس اور اسرائیلی جنگی کابینہ کے رکن گینٹزکے مزاکرات
  • گینٹز کی امریکی عہدہ داروں سے ملاقات، وزیراعظم نیتن یاہو کی مخالفت کے باوجود ہوئی ہے۔
  • کاملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اب تک بہت سے فلسطینی شہری، بے گناہ شہری مارے جا چکے ہیں۔ ہمیں مزید امداد کے حصول اور یرغمالوں کی رہائی کی ضرورت ہے

نائب صدر کاملا ہیرس نے پیر کے روز اسرائیل کی جنگ سے متعلق کابینہ کے ایک ایسے اہم رکن سے ملاقات کی جو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی مخالفت کے باوجود ایسے وقت واشنگٹن آئے ہیں جب بائیڈن انتظامیہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں مزید انسانی امداد پہنچانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کے مرکزی سیاسی حریف بینی گینٹز نے اس ملاقات کی درخواست کی تھی اور ڈیموکریٹک انتظامیہ کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کے اعتراضات کے باوجود کاملا ہیرس کا اسرائیل کے ایک ممتاز اہل کار کے ساتھ بات کرنا ضروری ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب جنگ کے پانچ ماہ ہونے والے ہیں، صدر جو بائیڈن، ہیرس اور انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ عہدے دار، غزہ میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور بےگناہ فلسطینیوں کے مصائب سے متعلق اپنے عدم اطمینان کے بارے میں زیادہ بے ٹوک طور پر بات کر رہے ہیں۔

ہیریس نے گینٹز سے ملاقات سے کچھ دیر قبل نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا، "صدر اور میں شروع سے ہی اس بارے میں ایک دوسرے سے متفق اور ہم آہنگ ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اب تک بہت سے فلسطینی شہری، بے گناہ شہری مارے جا چکے ہیں۔ ہمیں مزید امداد حاصل کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں یرغمالوں کو نکالنے کی ضرورت ہے۔ اور ہمارا یہ موقف برقرار ہے۔

ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ ہیرس اور گینٹز نے حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں قید 100 سے زیادہ افراد کو رہا کرنے کے لیے یرغمالوں کے بارے میں کسی معاہدے کو مکمل کرنے کی فوری ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔

نائب صدر کاملا ہیرس۔فائل فوٹو

انہوں نے عارضی توسیع شدہ جنگ بندی کے لیے انتظامیہ کی حمایت کا بھی اعادہ کیا جو یرغمالوں کی رہائی میں سہولت فراہم کرے گی اور پورے غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کی اجازت دے گی۔

اگرچہ گینٹز نیتن یاہو جیسے ہی سخت گیر خیالات رکھتے ہیں، لیکن انہیں انسانی امداد کی ترسیل میں اضافے سمیت اہم مسائل پر مفاہمت کے لیے زیادہ آمادہ دیکھا گیا ہے۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب ہفتے کے روز امریکہ نے غزہ میں پیراشوٹوں کے ذریعہ انسانی امداد فضا سے گرانے کا پہلا اقدام کیا ہے۔

یہ لمحہ امریکہ اور اس کے قریبی اتحادی اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بڑھتی ہوئی تبدیلی کا عکاس ہے، جس میں امریکہ شدید طور پر درکار امداد فضا سے غزہ میں گرانے مجبور ہو گیا کیونکہ وہ غزہ میں مایوس شہریوں کے لیے امداد کو بڑھانا چاہتا ہے۔

پہلا ’ایر ڈراپ‘ 100 سے زیادہ فلسطینیوں کے اس وقت مارے جانے کے چند دن بعد عمل میں آیا ہے جب وہ اسرائیل کے منظم کردہ قافلے سے خوراک حاصل کی کوشش کر رہے تھے۔

وائٹ ہاؤس نے گینٹز کے ساتھ ملاقات پر اس کے باوجود اتفاق کیا تھا جب نیتن یاہو کی قوم پرست لیکوڈ پارٹی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ گینٹز کو واشنگٹن میں ہونے والی ملاقاتوں کے لیے وزیر اعظم کی منظوری حاصل نہیں تھی۔

نیتن یاہو نے گینٹز سے اس دورے کے بارے میں"سخت بات" کی ہے جو اسرائیل کی جنگ سے متعلق قیادت کے اندر ایک زیادہ وسیع خلیج کو اجاگر کرتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا، "ہم مسٹر گینٹز سمیت جنگی کابینہ کے تمام ارکان کے ساتھ عہدہ برآ ہو رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا"ہم اسے بات چیت کے قدرتی نتائج کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہم اس طرح کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔"

گینٹز نے، وائٹ ہاؤس کی اپنی میٹنگوں کے آغاز سے قبل، اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر کان کے ایک رپورٹر کو بتایا: "یہ دو دوست اور اہم ملکوں اور شراکت داروں کے درمیان کھلی اور ایماندارانہ گفتگو ہو گی۔"

بائیڈن منگل تک واشنگٹن کے باہر صدارتی تفریحی مقام کیمپ ڈیوڈ میں ہیں جہاں وہ اس ہفتے کے آخر میں سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کی تیاری کر رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)