|
امریکی نائب صدر کاملا ہیرس نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز سے ملاقات کی، جس میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان چھ ہفتے کی جنگ بندی پر عمل درآمد اور عسکریت پسندوں سے مزید یرغمالوں کو آزاد کروانے پر زور دیا۔
میٹنگ میں جاتے ہوئے،ہیرس نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ غزہ میں فاقہ کشی کے شکار فلسطینیوں کی مدد کے لیے مزید انسانی امداد پہنچانے کے لیے گینٹز سے بات کریں گی۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے نئی کابینہ کو حالتِ جنگ کے دوران تشکیل دی جانے والی اتحادی حکومت کا نام دیا تھا جس میں اپوزیشن کی سینئیر شخصیت اور سابق وزیر دفاع بینی گینٹز اور موجودہ وزیر دفاع گیلنٹ شامل ہیں۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے پیرامیٹرز پر دستخط کر دیے ہیں لیکن حماس کے ساتھ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں ابھی تفصیلات پر کام ہونا باقی ہے۔
نائب صدر نے کہا، "میں آپ سے کہوں گی کہ یہ ضروری ہے کہ ہم سب یہ سمجھیں کہ ہم ابھی، وقت کے لحاظ سے اس جگہ ہیں جہاں ہم واقعی یرغمالیوں کے بارے میں کوئی معاہدہ کر سکتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ تنازع جلد از جلد ختم ہو جائے۔"
ہیرس نے اتوار کے روز "فوری جنگ بندی" کا مطالبہ کیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ لڑائی میں چھ ہفتے کے تعطل کے اس منصوبے کا حوالہ دے رہی تھیں ہیں جسے ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی اور اس پر قہرہ میں بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی عزم ہے جو ان کے باس صدر جو بائیڈن کا ہے۔ "صدر اور میں شروع سے ہی مستقل اس سے وابستہ رہے ہیں۔" انہوں نے کہا۔
اس سے قبل کی پیش رفت
وائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار نے کہا تھاکہ توقع ہے کہ مذاکرات میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں، عارضی جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ محصور شہر میں امداد میں اضافے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
عہدے دار نے کہا کہ نائب صدر رفح میں تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کی سلامتی پر اپنی تشویش کا اظہار کریں گی اور یہ کہ اسرائیل کو حماس کی جانب سے دہشت گردی کے مسلسل خطرات کے پیش نظر اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
گینٹز نے ایک بیان میں تصدیق کی ہےکہ وہ ہیرس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک ارکان سے ملاقات کریں گے۔
SEE ALSO: اسرائیل میں جنگی کابینہ کی تشکیل؛ حماس کو کچلنے کا عزمہیرس نے اتوار کو ایک تقریر میں جنگ بندی کی اپیل کی تھی، جو بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے جنگ کو روکنے کے لیے اب تک کی ایک سب سے مستحکم اپیل ہے۔
ہیرس نے الاباما کے شہر سیلما میں شہری حقوق کی سالگرہ کے ایک بڑے اجتماع میں کہا، "غزہ میں بے پناہ مصائب کے پیش نظر، وہاں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔ اور اس کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہونا چاہیے۔"
ہیرس نے مجمع سے یہ بھی کہا کہ "اسرائیل کے لوگوں کو حماس سے جو خطرہ لاحق ہے اسے ختم کیا جانا چاہیے۔"
SEE ALSO: امریکی نائب صدر کا غزہ میں 'فوری جنگ بندی' پر زورامریکی انتظامیہ مصر اور قطر کے ساتھ مل کر حماس کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالوں کی واپسی اور غزہ میں امداد میں اضافے کے لیے لڑائی میں چھ ہفتے کے وقفے کے لیے ثالثی کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ وہاں قحط منڈلا رہا ہے۔
ہیرس نے ایڈمنڈ پیٹس برج پر خطاب کرتے ہوئے، جہاں 59 سال پہلے ریاست کے فوجیوں نے امریکی شہری حقوق کے لیے مارچ کرنے والوں کو اس دن مارا پیٹا تھا، جسے خونی اتوار کے طور پر جانا جاتا ہے، کہا کہ غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں حالات غیر انسانی ہیں اور ہماری مشترکہ انسانیت ہمیں عمل پر مجبور کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو امداد کی ترسیل میں نمایاں اضافے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے۔
ہفتے کے روز، امریکی اور اردنی فضائیہ کی ایک مشترکہ کارروائی میں غزہ کی ساحلی پٹی پر خوراک کے 38000 پیکیٹس گرائے گئے۔
ایک سینئر امریکی عہدے دار نے کہا کہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر فضائی ذریعے سے امداد پہنچانے کی کارروائیاں غزہ میں انسانی امداد کو بڑھانے کی مستقل کوشش" کا حصہ ہوں گی۔
انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے والے لوگ فضائی ذریعے سے امداد پہنچانے کی کارروائیاں آخری چارہ کار کے طور پر کرتے ہیں، کیونکہ یہ مہنگی اور پیچیدہ ہوتی ہیں اور اتنی امداد نہیں پہنچا سکتی جتنی کہ ایک ٹرک پہنچا سکتا ہے۔
وی او اے نیوز