ویتنام جنگ کے خاتمے کے 40 برس بعد، امریکی صدر براک اوباما اور ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ، نگوین فو ترونگ نے منگل کے روز ’اوول آفس‘ میں ملاقات کی، جس دوران ’سابقہ دشمن ملکوں‘ کے مابین تعلقات میں ’غیر معمولی پیش رفت‘ کو سراہا گیا۔
دونوں ملکوں نے 20 سال قبل تعلقات بحال کیے تھے۔ تب سے تعلقات میں خاصی قربت آئی ہے، ایسے میں جب بحیرہٴجنوبی چین کے خطے میں علاقائی تناؤ ہے، جس میں چین ملوث ہے۔
صدر اوباما نے اپنے کلمات میں کہا کہ بیسویں صدی کے دوران، دونوں ملک دشمنی کی حد تک دور تھے، جب اُن کے درمیان سیاسی سوچ اور سیاسی نظام کا واضح فرق تھا۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ امریکہ میں دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور ویتنام کے قائدین کی کوششیں کی بدولت، بقول اُن کے، ’تعمیری تعلقات نمودار ہوئے ہیں، جن کی بنیاد باہمی عزت پر ہے، اور جس سے دونوں ملکوں کا عوام استفادہ کر رہا ہے‘۔
وائٹ ہاؤس آمد پر، امریکی صدر نے جنرل سکریٹری نگوین فو ترونگ کا خیرمقدم کیا، جو امریکہ ویتنام کے مابین تعلقات کی بحالی کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر امریکہ کا پہلا دورہ کر رہے ہیں۔
ترونگ نے کہا کہ 20 برس قبل کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کے سکریٹری جنرل اور امریکہ کے صدر کے درمیان کبھی کوئی دلچسپ اور بامعنی ملاقات ہوسکتی ہے۔