حراست میں لیے گئے شخص نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے اپنی اہلیہ کا نقاب اتارنے کی کوشش پر ایک پولیس افسر کے ساتھ ہاتھا پائی کی تھی۔
واشنگٹن —
فرانس میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایک مسلمان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد احتجاج ہوا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق احتجاج دارالحکومت پیرس کے نواحی قصبےٹریپس میں ہوا جہاں حکام نے جمعرات کو ایک مسلمان شخص کو حراست میں لے لیا تھا۔
حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے شخص نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے اپنی اہلیہ کا نقاب اتارنے کی کوشش پر ایک پولیس افسر کے ساتھ ہاتھا پائی کی تھی۔
مسلمان کو حراست میں لیے جانے کے خلاف جمعے کی شب سیکڑوں مظاہرین قصبے کے پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔
پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے پولیس اسٹیشن پر مختلف چیزیں پھینکیں اور عمار ت کے باہر توڑ پھوڑ کی۔ احتجاج سے روکنے کی کوشش پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم بھی ہوا۔
قصبے کا حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شریک چھ افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جب کہ ہنگامہ آرائی میں ایک 14 سالہ لڑکے کو شدید زخم آئے ہیں۔
پولیس کے مطابق قصبے میں احتجاج اور ہنگامہ آرائی پر ہفتے کی صبح تک قابو پالیا گیا ہے لیکن قیامِ امن کو یقینی بنانے کےلیے فی الحال پولیس کی اضافی نفری وہاں تعینات رہے گی۔
خیال رہے کہ فرانس میں چہرے کا نقاب کرنے پر 2011ء سے پابندی عائد ہے جسے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے مذہب کی تعلیمات سے متصادم سمجھتی ہے۔
فرانس میں نافذ قانون کے تحت خواتین کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ عوامی مقامات پر اپنا چہرہ نہیں چھپا سکتیں۔ مسلمانوں کا موقف ہے کہ اس پابندی کا نشانہ بطورِ خاص مسلمان خواتین ہیں جو اس کے باعث اپنی مذہب کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے چہرے کا پردہ نہیں کرسکتیں۔
فرانسیسی پارلیمان کی جانب سے مذکورہ قانون سازی کے وقت فرانس کے مسلمانوں نے اس پر شدید احتجاج کیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق احتجاج دارالحکومت پیرس کے نواحی قصبےٹریپس میں ہوا جہاں حکام نے جمعرات کو ایک مسلمان شخص کو حراست میں لے لیا تھا۔
حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے شخص نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے اپنی اہلیہ کا نقاب اتارنے کی کوشش پر ایک پولیس افسر کے ساتھ ہاتھا پائی کی تھی۔
مسلمان کو حراست میں لیے جانے کے خلاف جمعے کی شب سیکڑوں مظاہرین قصبے کے پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔
پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے پولیس اسٹیشن پر مختلف چیزیں پھینکیں اور عمار ت کے باہر توڑ پھوڑ کی۔ احتجاج سے روکنے کی کوشش پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم بھی ہوا۔
قصبے کا حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شریک چھ افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جب کہ ہنگامہ آرائی میں ایک 14 سالہ لڑکے کو شدید زخم آئے ہیں۔
پولیس کے مطابق قصبے میں احتجاج اور ہنگامہ آرائی پر ہفتے کی صبح تک قابو پالیا گیا ہے لیکن قیامِ امن کو یقینی بنانے کےلیے فی الحال پولیس کی اضافی نفری وہاں تعینات رہے گی۔
خیال رہے کہ فرانس میں چہرے کا نقاب کرنے پر 2011ء سے پابندی عائد ہے جسے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے مذہب کی تعلیمات سے متصادم سمجھتی ہے۔
فرانس میں نافذ قانون کے تحت خواتین کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ عوامی مقامات پر اپنا چہرہ نہیں چھپا سکتیں۔ مسلمانوں کا موقف ہے کہ اس پابندی کا نشانہ بطورِ خاص مسلمان خواتین ہیں جو اس کے باعث اپنی مذہب کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے چہرے کا پردہ نہیں کرسکتیں۔
فرانسیسی پارلیمان کی جانب سے مذکورہ قانون سازی کے وقت فرانس کے مسلمانوں نے اس پر شدید احتجاج کیا تھا۔