امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کے روز اسرائیل اور فلسطینوں پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں۔ انہوں نے حماس کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کو بھی فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وزیرِ خارجہ نے یہ بات واشنگٹن میں اردن کے اپنے ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ فریقین کو کشیدگی میں کمی لانے اور حالات میں بہتری لانے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
بلنکن نے حماس کی جانب سے راکٹ فائر کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ عسکریت پسند گروپ حماس غزہ کی پٹی پر کنٹرول رکھتا ہے، بلنکن نے اسرائیل کی جانب سے راکٹ حملوں کو جواب دینے کے حق کی بھی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان راکٹ حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیرِ خارجہ نے اسرائیل کی طرف سے ان اقدامات کو سراہا، جو اس نے امریکہ کی طرف سے تحفظات کے اظہار کے بعد اٹھائے ہیں جیسا کہ اسرائیل نے گزشتہ روز اس پریڈ کا راستہ تبدیل کر دیا تھا جس کا مقصد 1967 میں یروشلم پر کنٹرول کی سالگرہ منانا تھا۔
بلنکن نے یروشلم کے شیخ جراح کے علاقے سے فلسطینی خاندانوں کو نکالنے کے فیصلے کو ملتوی کرنے کے اسرائیلی اقدام کا بھی حوالہ دیا۔ یہ وہ اقدام ہے جس کی وجہ سے تشدد کو اس مقدس شہر میں ہوا ملی اور سیکڑوں افراد اس میں زخمی ہو گئے۔
ادھر مسجد اقصیٰ میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد جن میں 300 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے، خبر رساں اداروں کی تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق، غزہ میں ایک دھماکے میں تین بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ عسکریت پسند گروپ حماس نے پیر کے روز اسرائیل میں متعدد راکٹ فائر کیے ہیں۔
SEE ALSO: مسجدِ اقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز میں جھڑپیں، 205 افراد زخمیفلسطینی ہلالِ احمر سوسائٹی کے مطابق جھڑپوں میں اب تک305 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 228 کو اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ متعدد فلسطینیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ پیر کے روز یروشلم میں سات راکٹ آن گرے جن میں سے ایک کو راستے میں ہی ناکارہ بنا دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق جنوبی اسرائیل میں راکٹ گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
غزہ میں محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ غزہ کی شمالی پٹی پر ایک دھماکے میں تین بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔ اس دھماکے کی وجہ ابتدائی طور پر معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
اسی اثنا میں حماس کے میڈیا نے خبر دی ہے کہ شمالی غزہ میں ہی ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک فلسطینی ہلاک ہو گیا۔
قبل ازیں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں تین سو پانچ سے زیادہ فلسطینی اور اسرائیلی پولیس کے 21 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
رمضان کے دوران یروشلم، جسے مسلمان القدس کہتے ہیں، اور مغربی کنارے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ شیخ جراح کے علاقوں سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی ہے جس کے دعوے دار یہودی آباد کار قرار دیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی یروشلم کو بیت المقدس کہتے ہیں اور یہ شہر مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں تینوں مذاہب کے ماننے والوں کے لیے مقدس شہر ہے۔
اسرائیل کی سپریم کورٹ میں شیخ جراح سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں سے متعلق کیس کی سماعت آج ہونا تھی جسے مؤخر کردیا گیا ہے۔
تاہم ہر سال10مئی کو اسرائیلی 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد مشرقی یروشلم حاصل کرنے کی یاد میں ‘یروشلم ڈے’ مناتے ہیں۔ آج ہونے والی جھڑپیں اسی دن کے مناسبت سے ہونے والی پریڈ سے چند گھنٹے قبل شروع ہوئیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے مسجد اقصی کے احاطے میں قائم یہودی مقدس مقامات پر یروشلم ڈے کی مناسبت سے حاضری دینے والے اسرائیلی شہریوں کو روک دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پولیس یروشلم ڈے پر ہونے والی پریڈ کا راستہ تبدیل کرنے پر بھی غور کررہی ہے۔ اس پریڈ میں ہزاروں نوجوان اسرائیلی شریک ہوتے ہیں اور قدیم شہر کے دمشق دروازے اور مسلمان آبادی والے علاقوں سے گزرتے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل یروشلم میں ’’سب کے لیے یکساں عبادت کی آزادی اور برداشت کے ساتھ‘‘ نفاذِ قانون کے لیے پُر عزم ہے۔
دوسری جانب فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے اسرائیل پر مسجد اقصی پر ’بے رحمانہ چڑھائی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے مسجدِ اقصی میں پیش آنے والے واقعات سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے پیر کو بند کمرہ اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے اسرائیل پر مشرقی یروشلم سے فلسطنیوں کی بے دخلی روکنے کے لیے زور دیا ہے۔
اتوار کو امریکی صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوان نے اسرائیلی ہم منصب میئر بن شبات سے رابطہ کیا اور یروشلم میں جاری صورت حال اور فلسطینی خاندانوں کی ممکنہ بے دخلی سے متعلق امریکہ کے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جیک سلیوان نے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی اور مشرقِ وسطی میں امن و استحکام کے لیے امریکہ پر عزم ہے۔