نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں جمعرات کو دو الگ الگ جھڑپوں میں پانچ مشتبہ علیحدگی پسند ہلاک ہوگئے جبکہ بھارتی فوج کا ایک کمانڈو زخمی ہوگیا۔ شورش زدہ ریاست کے وسطی اور شمال مغربی اضلاع میں پیش آنے والی ان جھڑپوں میں سے ایک کے دوران مقامی لوگوں نے جن میں اکثریت نوجوانوں اور نو عمر لڑکوں کی تھی ایک نجی گھر میں محصور عسکریت پسندوں کو مدد دینے کی غرض سے بھارتی فوجیوں پر پتھراؤ کیا۔ مظاہرین جو بھارت سے آزادی چاہتے ہیں وہ "مجاہدو آگے بڑھو، ہم تمہارے ساتھ ہیں" کے نعرے لگارہے تھے حفاظتی دستوں نے ان پر گولی چلادی، چھرے والی بندوقیں استعمال کیں اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے تین کو گولیاں اور پانچ کو چھرے لگے ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ وسطی ضلع بڈگام کے پکھر پورہ علاقے میں ایک نجی گھر کو کمین گاہ کے طور پر استعمال کرنے والے عسکریت پسندوں نے حفاظتی دستوں پر اُس وقت گولی چلادی جب انہوں نے جمعرات کو علی الصباح اُسے گھیرے میں لے لیا۔ سرینگر میں بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے بتایا کہ محصور عسکریت پسندوں کی طرف سے حفاظتی دستوں پر فائرنگ کئے جانے کے ساتھ ہی دونوں اطراف کے درمیان لڑائی چھڑ گئی جس کے دوراں چار عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ تاہم بڈگام کے سینئر سُپر انٹنڈنٹ آف پولیس تیجندر سنگھ نے کہا کہ اب تک صرف تین لاشیں ملی ہیں۔ ان میں سے ایک مقامی عسکری کمانڈر شبیر احمد ٹھوکر کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فوج کے ترجمان نے کہا کہ دوسری جھڑپ شمال مغربی ضلع بارہ مولہ کے سگی پورہ جنگل میں ہورہی ہے اور اس میں آخری اطلاع آنے تک ایک عسکریت پسند مارا گیا تھا جبکہ بھارتی فوج کے منتخب دستے 9 پیرا کا ایک کمانڈو زخمی ہوگیا-
اس دوراں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ شیش پال وید نے سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ اس سال اب تک دو سو سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے اور ایسا اُن کے بقول مقامی پولیس، فوج ،سی آر پی ایف اور دوسرے وفاقی پولیس فورسز اور کشمیری عوام کی مشترکہ کوشش سے ممکن ہوسکا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا "یہ ریاستِ کشمیر اور ہمارے ملک میں امن اور استحکام قائم کرنے کے سلسلے میں ایک بڑے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے"۔
سرینگر میں پولیس کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک جہاں ایک طرف دو سو سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے وہیں 77 فوجی اور دوسرے حفاظتی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال مارے گئے عسکریت پسندوں اور حفاظتی اہلکاروں کی تعداد با لترتیب 165 اور 88 تھی۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس سال مارے گئے عسکریت پسندوں کی تعداد گزشتہ سات سال کے دوران پیش آئی ان ہلاکتوں سے زیادہ ہے۔ 2010 میں 270، 2015 میں 100 اور 2016 میں 165 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ ان میں وہ عسکریت پسند بھی شامل ہیں جو متنازعہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے زیرِ کنٹرول حصوں میں تقسیم کرنے والی حد بندی لائین پر ہلاک کئے گئے تھے۔
اس سال 54 شہری بھی تشدد سے جڑے واقعات میں مارے گئے جبکہ سال 2016 میں ایسی اموات کی کل تعداد صرف 14 تھی۔ تاہم 8 جولائی 2016 کو معروف عسکری کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد چھہ ماہ تک جاری رہنے والی بد امنی کے دوراں حفاظتی دستوں کی کارروائیوں کے دوران 80 سے زائد شہری ہلاک اور دو ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے جبکہ تین پولیس اہلکاروں کو بھی مشتعل ہجوموں نے موت کے گھات اتار دیا تھا- عہدیداروں کے مطابق سنگباری اور پرتشدد حملوں میں چھہ ہزار سے زائد حفاطتی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔