پاکستان کے حکام نے پشتون تحفظ موومنٹ کی میڈیا کوریج پر گہری نظر رکھتے ہوئے وائس آف امریکہ کی ویب سائٹس بلاک کر دی ہیں اور ان صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنے شروع کر دیئے ہیں جو پی ٹی ایم کے مقامی جلسوں کی کوریج کرتے ہیں۔
ریڈیو فری یورپ کے مشال ریڈیو کے سیلاب محسود اور ایک مقامی ٹیلی وژن چینل کے رپورٹر ظفر وزیر کو پولیس کی رپورٹ میں 20 دوسرے افراد کے ساتھ صوبہ خبیر پختون خوا کے شہر ڈیرہ اسمائیل خان میں ہفتے کے روز ایک احتجاجی ریلی میں حصہ لینے والوں کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس نے ان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگائے اور لوگوں کو تشدد پر اکسایا۔
محسود کا کہنا ہے کہ وہ اور ظفر وزیر صحافی کے طور پر پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کی کوریج کر رہے تھے۔
تقریباً ایک ہفتہ پہلے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ ویب سائٹس جھوٹی اور جانب دارانہ رپورٹنگ پر بند کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ویب سائٹس پر غیر جانب داری کے تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک خاص نکتہ نظر کی تشہیر کی جا رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں اور بھی بہت کچھ ہو رہا ہے اور بہت سی چیزیں مثبت ہیں۔
انٹیلی جینس کے ایک ذرائع نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ بند کرنے کی وجہ وی او اے کا پی ٹی ایم کو کوریج دینا بنا۔ اس گروپ کے پاکستان کی فوج کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔
پی ٹی ایم کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ ان خلاف ورزیوں کا تعلق پاکستان اور افغانستان کی سرحد کو عسکریت پسند گروپوں کے محفوظ رکھنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ علاقے کو محفوظ بنانے اور عسکریت پسندوں کے تشدد پر قابو پانے کے لیے علاقے میں لگ بھگ 2 لاکھ فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کا یہ بھی الزام ہے کہ فوج علاقے کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے کی اپنی کارروائیوں کے دوران مخصوص عسکری گروپوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ پاکستان کی فوج اس الزام سے انکار کرتی ہے۔
امریکہ اور افغانستان کے عہدے دار عموماً پاکستانی عہدے داروں پر کالعدم دہشت پسند گروپوں کی مدد کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔ پاکستان اس سے بھی انکار کرتا ہے۔
پچھلے ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل غفور نے پی ٹی ایم کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس لائن کو عبور نہ کرے جس کے بعد صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے انہیں طاقت استعمال کرنی پڑے۔
وائس آف امریکہ کی ڈیوا سروس کے سربراہ نفیس ٹکر نے اپنی سروس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم کی کوریج صحافتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن انداز میں کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی ایم کی کوریج کو متوازن رکھنے کے لیے وزیروں، حکومتی عہدے داروں اور فوج کے بیانات کو بھی شامل کرتے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے چیف کوکب فرشوری نے کہا کہ پی ٹی ایم ہمارے پڑھنے والوں کے لیے ایک اہم خبر کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے اس الزام کو مسترد کیا کہ ان کی سروس کی کوریج جانبدارانہ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم باقاعدگی سے حکومتی عہدے داروں اور وزرا کے انٹرویوز کرتے ہیں۔ فوج کے ترجمان کی ایک حالیہ پریس کانفرنس ہماری لیڈ سٹوری تھی۔ یہ الزام درست نہیں ہے کہ ہماری رپورٹنگ غیر جانب دارانہ نہیں ہوتی۔
حکومت کی جانب سے وائس آف امریکہ کی ویب سائٹس بند کرنے کا حکم ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب سرگرم کارکن یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں اظہار کی آزادی دباؤ کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔