آسڑیلوی ماحولیاتی ماہرین نے ایک عجیب و غریب نسل کی چھوٹی مچھلی کو آسٹریلوی آبی حیات کے لیے بڑی آفت قرار دیا ہے جو نا صرف خشک زمین پر رینگ سکتی ہے بلکہ 6 دنوں تک پانی سے باہر زندہ رہ سکتی ہے اور اپنے شکاری جانوروں کےگلے میں پھنس کر انھیں اپنا شکار بنا سکتی ہے۔
کلائنمگ پرچ یا Anabas testudineus نامی جارحانہ مچھلی کو مشرقی ایشیائی میٹھے پانی کی مچھلی کہا جاتا ہے، جو تقریبا پچھلے 40 برسوں میں انڈونیشیا اور پاپوا نیو گنی کی سرزمین پر پھیل چکی ہے اور اب جنوب میں آسٹریلیا کی طرف بڑھ رہی ہے۔
انھیں پہلی بار 2005 میں کیپ یورک آسڑیلوی سرزمین کے شمالی سرے پر واقع دو آبی جزائر پر دیکھا گیا تھا جو پاپوا نیو گنی سے تین یا چار کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں ۔
کوئنزلینڈ میں واقع جیمز کک یونیورسٹی سے وابستہ محققین کو یقین ہے کہ یہ عجیب وغریب مخوق آسڑیلوی آبی حیات کے لیے بڑی آفت ہوں گی۔
کلائمنگ پرچ کی لمبائی 10 انچ سے 23 انچ کے درمیان ہے۔ اس کا رنگ پیلا بھورا نارنجی سے سبزی مائل ہے اور جسم پر سیاہ دھبے ہیں۔
اس خاص مچھلی کے گلفڑوں پر تیز دھار کانٹے ہیں اور یہ اپنے سینے کے پروں کی مدد سے خشک زمین پر اور پانی کے ایک سوراخ سے دوسرے سوراخ میں سفر کرتی ہے۔
سینیئر محقق ناتھن والتھم نے کہا کہ یہ مچھلی عام طور پر نئے ماحول میں مقامی آبی حیات کو زیر کر لیتی ہے جس سے آسٹریلوی مقامی مچھلیوں اور آبی پرندوں سمیت کچھوؤں کی بقا کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر والتھم کے مطابق ، کھانے کے قابل یہ مچھلی مبینہ طور پر بڑی مچھلیوں اور آبی پرندوں کے لیے خطرہ ہے کیونکہ جو جانور اس کو کھانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے قدرتی دفاعی گلفڑے کے کانٹے دار پردے چوڑے ہو جاتے ہیں جس سے یہ گلے میں پھنس جاتی ہے اور جانور کا زندہ رہنا مشکل ہے۔
اخبار ٹیلی گراف کے مطابق ماہر ماحولیات ڈاکٹر ناتھن والتھم نےکہا کہ یہ مچھلی زیادہ مدت تک پانی سے باہر زندہ رہنے کے قابل ہے کیونکہ اس کے پھپھڑے گلفڑے سے نزدیک ہیں، بالکل ہماری طرح اس لیے یہ زمین پر ہوا میں سانس لے سکتی ہے۔
محقق والتھم نے کہا کہ انھیں ثبوت ملے ہیں کہ یہ میٹھے پانی کی مچھلی چھ ماہ تک چھپ کر کیچڑ کے خشک شگافوں کے بستروں میں نیم غنودگی کی حالت میں رہتی ہے اور جب یہ ایک علاقے کو آباد کرتی ہیں تو عام طور پر وہاں نظر نہیں آتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس مچھلی کے تیر کر آسٹریلیا پہنچنے کے امکانات کم ہیں لیکن اس بات کا امکان ہے کہ یہ مچھلی پکڑنے والی کشتیوں کے نچلے حصے میں سوار ہو کر آسٹریلیا پہنچ سکتی ہے'۔
ڈاکٹر والتھم نے بتایا کہ ہماری ٹیم نے دسمبر میں ان دو نوں جزیروں کا دورہ کیا تھا ہمیں وہاں کچھ نمکین پانی کے سوراخ ملے تھے جن کے اندر یہ زندہ تھیں اور یہ پانی سمندری پانی جیسا نمکین تھا اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ یہ مچھلیاں نمک سے مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہے۔