'ڈر ہے کہ پاکستان میں کرکٹ ختم ہی نہ ہوجائے'

فائل

وقار یونس کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کرکٹ تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اور اگر پاکستان نے ان تبدیلیوں کا ساتھ نہ دیا تو وہ بہت پیچھے رہ جائے گا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ اور سابق فاسٹ بالر وقار یونس نے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے سے گریزاں رہیں تو پاکستان میں کرکٹ ختم ہوسکتا ہے۔

منگل کو خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے گفتگو کرتے ہوئے وقار یونس نے کہا کہ بین الاقوامی میچوں کی میزبانی نہ کرنے کے سبب پاکستان میں کرکٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اچھے کھلاڑی سامنے نہیں آپا رہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نچلے لیول پر ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا اور اگر پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال نہ ہوئی تو انہیں خدشہ ہے کہ رفتہ رفتہ ملک میں بچا کچھا ٹیلنٹ بھی ختم ہوجائے گا۔

مارچ 2009ء میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے کسی غیر ملکی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے جس کے باعث پاکستان کو اپنی ہوم سیریز بھی متحدہ عرب امارات جیسے 'نیوٹرل وینیوز' پر کھیلنا پڑ رہی ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ صفِ اول کی غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان کے دورے پر آمادہ کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہا ہے جو اب تک بے سود رہی ہیں۔

پی سی بی کی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ برس کینیا کی ٹیم نے ایک روزہ میچوں کی ایک مختصر سی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا جب کہ بورڈ حکام ان دنوں زمبابوے کی ٹیم کا دورہ پاکستان طے کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

'اے ایف پی' سے گفتگو میں وقار یونس کا کہنا تھا کہ حالیہ کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی غیر تسلی بخش کارکردگی سے ظاہر ہوا ہے کہ ملک میں کرکٹ کے انتظام اور سہولتوں کو بہتر بنانے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی بقا کے لیے ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول ورلڈ کپ کے دوران قومی ٹیم دیگر ٹیموں سے کہیں پیچھے تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور دیگر ملکوں کے ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار میں بہت فرق ہے۔

وقار یونس کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کرکٹ تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اور اگر پاکستان نے ان تبدیلیوں کا ساتھ نہ دیا تو وہ بہت پیچھے رہ جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ بالنگ قومی ٹیم کا مسئلہ کبھی نہیں رہی لیکن ٹیم کی بیٹنگ ایک طویل عرصے سے مشکلات کا شکار ہے۔

قومی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ مصباح الحق اور یونس خان کے بعد قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن میں ایک بڑا خلا نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے بلے بازوں کی ضرورت ہے جو 300 سے زیادہ رن بنانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔