امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہفتے کے روز امن کی داعی کئی تنظیموں نے ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جس میں شرکت کرنے والوں نے غزہ میں جاری جنگ بند کروانے اور اسرائیل کے لیے امریکی امداد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران صدر بائیڈن نے ہفتے کے روز غزہ میں جنگ بندی سے متعلق رپورٹرز کے سوالات پر اشارہ دیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو اس بات پر رضا مند کرنے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے کہ لڑائی میں عارضی وقفہ دیا جائے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس بارے میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے، تو ان کا جواب 'ہاں' میں تھا۔
واشنگٹن ڈی سی کے مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد ایسوسی ایٹڈ پریس اور نیو یارک ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق ہزاروں میں تھی۔ جو سیاہ اور سفید فلسطینی سکارف پہنے 'فلسطین آزاد ہوگا' کے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین کے ایک گروپ نے ایک بہت بڑا فلسطینی پرچم اٹھا کر پینسلوانیا ایونیو پر مارچ کیا۔ پینسلوانیا ایونیو واشنگٹن ڈی سی کی وہ سڑک ہے، جو وائٹ ہاوس تک جاتی ہے۔
کلیولینڈ، اوہائیو سے ریلی میں شرکت کے لئے آنے والی ریناد دائم نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ احتجاج میں شریک ہونے آئی ہیں، تاکہ انہیں معلوم ہو کہ 'فلسطینی کتنے سخت جان ہیں'.
ہمارے نمائندوں نیلوفر مغل اور اصفر امام کی بنائی ہوئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی کے علاقے فریڈم پلازہ میں مظاہرین کی ایک قابل ذکر تعداد جمع ہوئی۔ انہوں نے پلے کارڈز اور فلسطینی جھنڈے اٹھا رکھے تھے ۔ان کے ہاتھوں میں پیلے، سرخ اور سیاہ پلے کارڈز پر 'غزہ کو جینے دو' (Let Gaza Live) اور 'غزہ پر بمباری بند کرو' (Stop Bombarding Gaza) کے مطالبے درج تھے۔
کئی مظاہرین نے فلسطینی طرز کے سکارف پہن رکھے تھے ۔ کئی مظاہرین سیاہ ماسک سے چہرہ چھپائے ہوئے بھی نظر آئے۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی سویلین ہلاکتوں کی تصویر کشی کے لئے سڑک کے کنارے ایک قطار سے سرخ چھینٹوں سے رنگین سفید رنگ کے مصنوعی باڈی بیگز رکھے گئے تھے ، جن پر غزہ میں بمباری سےہلاک ہونے والے بچوں کے نام درج تھے۔
وائس آف امریکہ اردو کی نمائندہ نے رپورٹ کیا ہے کہ کئی لوگوں نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کر دیا، لیکن جن لوگوں نے ان سے بات کی، ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور زیادہ سے زیادہ ہنگامی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
مظاہرے میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے لوگوں کے لئے اتنی دور سے بیٹھ کر آواز اٹھا سکتے ہیں اور اسی لئے واشنگٹن ڈی سی میں جمع ہوئے ہیں، کہ ہماری آواز امریکی حکومت کے ایوانوں تک پہنچ کر پالیسیوں پر اثر انداز ہوسکے۔
مظاہرے میں شریک ایک شخص نے بتایا کہ جو حماس نے کیا، وہ درست نہیں تھا لیکن جو اسرائیل نے اس کے جواب میں کیا، وہ بھی قطعا درست نہیں ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، صدر بائیڈن نے واشنگٹن میں ہونے والے مظاہرے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن ہفتے کے روز ڈیلاوئیر میں سینٹ ایڈمنڈ رومن کیتھولک چرچ سے واپسی پر رپورٹرز سے مختصر بات چیت میں انہوں نے اشارہ دیا کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو اس بات پر رضا مند کرنے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، کہ جنگ میں عارضی وقفہ دیا جائے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس بارے میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے، تو ان کا جواب 'ہاں' میں تھا۔
واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والا مظاہرہ، ان مظاہروں کی ایک کڑی تھا، جو ہفتے کے روز امریکہ کے دوسرے شہروں نیویارک، نیشول، سنسناٹی، لاس ویگاس اور سان فرانسسکو میں بھی کئے گئے۔
واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی احتجاجی ریلی میں شریک تنظیموں کے " آنسر " نامی اتحاد کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربرائن بیکر نے امید ظاہر کی تھی کہ یہ اجتماع "امریکہ کی تاریخ میں فلسطینی عوام کی حمایت میں سب سے بڑا مظاہرہ ہوگا۔"
اخبار دی واشنگٹن پوسٹ نے نیشنل پارک سروس کے ریلی کے اجازت نامے کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ منتظمین کے اندازوں کے مطابق تقریباً 30 ہزار سے زیادہ لوگ اس مظاہرے میں شرکت کریں گے۔
آنسر کوئلیشن اتحاد نے اپنی ویب سائٹ پر کہا تھا کہ یہ ریلی واشنگٹن کے فریڈم پلازہ سے دوپہر دو بجے شروع ہو گی۔
اتحاد آنسر، جو انگریزی الفاظ " ایکٹ ناو ٹو اسٹاپ وار اینڈ ریسزم" کا مخفف ہے، کے مطابق امریکہ کی مشرقی اور مغربی ریاستوں کے علاوہ ملک کی وسطی مغربی ریاستوں سے بھی لوگ اس ریلی میں شریک ہو ئے۔
غزہ میں اسرائیلی کارروائی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جانب سے سات اکتوبر کے حملے کے بعد شروع کی گئی تھی جو تاحال جاری ہے۔
حماس کے حملے میں 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اسرائیلی حکام کے مطابق زیادہ تر عام شہری تھے جب کہ حماس نے 240 کے قریب لوگوں کو یرغمال بھی بنالیا تھا۔
SEE ALSO: اسرائیل کا غزہ کے اسکول پر حملہ، امریکی وزیرِ خارجہ کی عرب سفارت کاروں سے بات چیت
دوسری طرف اسرائیل کی غزہ کے محصور پٹی پر بمباری میں اب تک حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق 9,250 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تقریباً نصف تعداد بچوں کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکہ نے حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
بعد ازاں صدر جو بائیڈن نے غزہ میں انسانی ہمدردی کے تحت امداد پہنچانے کے لیے جنگ میں وقفے کی حمایت بھی کی ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن ہفتے کو مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں جہاں اسرائیل کے رہنماؤں سے ملنے کے بعد وہ عرب سفارت کاروں سے جنگ میں وقفے ، امداد کی ترسیل ، جنگ بندی اور علاقے کو محفوظ بنانے پر بات چیت کر رہے ہیں۔