شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ جمعرات کو دتہ خیل کے علاقے میں ایک جرگہ پر مبینہ امریکی جاسوس طیارے کے میزائل حملے میں ہلا ک ہونے والے افراد کی تعداد 44 ہو گئی ہے۔
دتہ خیل سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین نے جمعہ کو پشاور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ ایک روز قبل ڈرون حملے میں مارے جانے والے تمام افراد عام قبائلی تھے اور اُن کا شدت پسندوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ قبائلی عمائدین کے مطابق جب یہ حملہ کیا گیا تو شمالی وزیرستان کے دتہ خیل کے علاقے میں معدنیاتی کان سے متعلق ایک تنازعے کے حل کے لیے ایک جرگہ ہو رہا تھا۔
قبائلیوں کے موقف کی تصدیق اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اس میزائل حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسی کارروائیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان کے خارجہ سیکرٹری سلمان بشیرنے اسلام آباد میں امریکی سفیر سے اس واقعہ پر باضابطہ احتجاج کرتے ہوئے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ میزائل حملے میں ہونے والی ہلاکتوں پر معافی مانگے۔
جمعہ کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں متفقہ طور پرمنظور کی گئی ایک قرارداد میں بھی اس ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایسی کارروائیوں کو قومی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔