پاکستان نے ڈرون حملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے حملے ناصرف اس کی ملکی سالمیت اور سرحدی خود مختاری کے خلاف ہیں بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہفتہ کو مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم چھ مبینہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
مقامی انٹیلی جنس حکام کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے دو میزائل داغے گئے جن کا ہدف شمالی وزیرستان میں شوئدار نامی گاؤں میں مبینہ شدت پسندوں کا ایک ٹھکانہ تھا۔
پاکستان نے ڈرون حملے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ گیا کہ پاکستان ہمیشہ یہ کہتا آیا ہے کہ اس طرح کے حملے ناصرف اس کی ملکی سالمیت اور سرحدی خود مختاری کے خلاف ہیں بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا جب شمالی وزیرستان میں عیدالفطر منائی جا رہی ہے۔
پاکستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں ہفتہ کو انتیسواں روزہ ہے جب کہ شمالی وزیرستان میں مذہبی علما نے جمعہ کی شام شوال کا چاند نظر آنے کا اعلان کردیا تھا۔
پاکستانی کے اس قبائلی علاقے کے بارے میں امریکہ کا ماننا ہے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے طالبان جنگجوؤں اور دہشت گرد گروپ حقانی نیٹ ورک نے یہاں محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ہلاکت خیز حملے کرتے آئے ہیں۔
امریکہ پاکستان پر اس علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا آیا ہے جب کہ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ یہ آپریشن زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کرے گا۔
مقامی انٹیلی جنس حکام کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے دو میزائل داغے گئے جن کا ہدف شمالی وزیرستان میں شوئدار نامی گاؤں میں مبینہ شدت پسندوں کا ایک ٹھکانہ تھا۔
پاکستان نے ڈرون حملے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ گیا کہ پاکستان ہمیشہ یہ کہتا آیا ہے کہ اس طرح کے حملے ناصرف اس کی ملکی سالمیت اور سرحدی خود مختاری کے خلاف ہیں بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا جب شمالی وزیرستان میں عیدالفطر منائی جا رہی ہے۔
پاکستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں ہفتہ کو انتیسواں روزہ ہے جب کہ شمالی وزیرستان میں مذہبی علما نے جمعہ کی شام شوال کا چاند نظر آنے کا اعلان کردیا تھا۔
پاکستانی کے اس قبائلی علاقے کے بارے میں امریکہ کا ماننا ہے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے طالبان جنگجوؤں اور دہشت گرد گروپ حقانی نیٹ ورک نے یہاں محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ہلاکت خیز حملے کرتے آئے ہیں۔
امریکہ پاکستان پر اس علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا آیا ہے جب کہ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ یہ آپریشن زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کرے گا۔