موریطانیہ: صدر کی بیٹی کی خلاف روایت شادی پر تنقید

موریطانیہ کے مختلف حلقوں کی جانب سے حکمران خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک کے حکمران اپنی علاقائی روایات کو نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔

افریقی ملک موریطانیہ کے صدر کا اپنی بیٹی کی شادی کے موقع پر مقامی روایات کے برخلاف مراکشی رسم و رواج اختیار کرنے کے فیصلے پر عوامی حلقوں نے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

شمالی افریقہ میں واقع 'الجمہوریہ اسلامیہ موریطانیہ' کے صدر محمد اولد عبدالعزیز کی صاحبزادی کی شادی گزشتہ جمعرات کو انجام پائی ہے۔ شادی کی تمام رسومات مراکشی رسم و رواج کےمطابق ادا کی گئیں۔

لیکن ملک کے حکمران کا اپنی بیٹی کی شادی کے موقع پر ایک دوسرے ملک کی روایات اپنانا موریطانیہ کے عوام کو سخت ناگوار گزرا ہے جس کا انھوں نے سوشل میڈیا پر برملا اظہار بھی کیا ہے۔

موریطانیہ کے مختلف حلقوں کی جانب سے حکمران خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک کے حکمران اپنی علاقائی روایات کو نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔

'مراکو ورلڈ نیوز' کے مطابق اگرچہ موریطانیہ کےحکمران خاندان کی جانب سے شادی کی تشہیر نہیں کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود صدر کی بیٹی کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیل گئی ہیں۔

موریطانیہ میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے شادی کی تقریب پر دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں۔ بعض افراد نے الزام لگایا ہے کہ صدر کی بیٹی موریطانیہ اور اس کی روایات کو اپنے لیے باعث فخر نہیں سمجھتیں اور اسی لیے انھوں نے شادی کی تقریب کے پورے جشن میں دوسرے ملک کی روایات کو اولیت دی ہے۔

ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صدر کی بیٹی نے - جو خاصا وقت مراکش میں بھی مقیم رہی ہیں - اپنی شادی کے موقع پر روایتی دلہن بننے کے بجائے مراکشی دلہن کا سفید عروسی لباس زیب تن کیا اور ان کے دولہا نے بھی اس موقع پر مراکشی دولہے کا روایتی سفید چغہ پہنا۔

اس شادی کی تقریب کو مراکش کی روایتی شادی کا مکمل رنگ دیا گیا تھا۔ اس موقع پر تقریب میں مراکش کی مقبول دھنیں بجائی گئیں اور مراکش کی روایت کے عین مطابق دلہن کے لیے پالکی کا انتظام بھی کیا گیا۔

موریطانیہ کی قومی روایات کے مطابق دلہن اپنی شادی کے روز سیاہ عروسی لباس زیب تن کرتی ہے اور اس کے اوپر سفید چادر پہنتی ہے جبکہ اس کا چہرہ گھونگھٹ میں ہوتا ہے۔ دلہن شادی کے تین روز تک اسی طرح پردہ کرتی ہے جبکہ دولہا شادی کے موقع پر سفید کوٹ کے ساتھ سیاہ شال پہنتا ہے۔

سوشل میڈیا کے بعض صارفین کو اعتراض ہے کہ حکمران طبقے کی شادی بیاہ کی رسومات میں قومی روایات کا خاص طور پرخیال رکھا جانا چاہیے تھا۔ لیکن صدر اولد عبدالعزیز کی بیٹی کی جانب سے شادی کے موقع پر قومی روایات کو پامال کیا گیا ہے۔

بعض لوگوں نے سوشل میڈیا پر صدر کی بیٹی کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادی بیاہ ہرانسان کا نجی معاملہ ہے لہذا شادی اپنی مرضی کے مطابق کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

شادی کی حمایت میں رائے دینے والوں کا کہنا ہے کہ صدر کی بیٹی کے حوالے سے اس کا جواز بھی موجود ہے کیونکہ وہ مراکش میں خاصا وقت گزار چکی ہیں اورزیادہ تر مراکشی رسم و رواج کی شادیوں میں شرکت کرتی رہی ہیں۔