امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ فرانس کی قیادت میں مغربی اتحادیوں نے کارروائی کر کے ہتھیاروں اور گولہ بارود سے بھری ایک کشتی کو قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ اسلحہ مبینہ طور پر ایران سے یمن بھیجا جا رہا تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام ) نے بدھ کو بتایا کہ خلیج عمان میں 15 جنوری کو کیے جانے والے آپریشن میں 3000 سے زیادہ اسالٹ رائفلیں، 578,000 گولہ بارود اور 23 اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل قبضے میں لیے گئے۔
سینٹ کام نے، جو مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے، کہا کہ امریکہ نے اس آپریشن کو سراہا ، لیکن یہ تفصیل نہیں بتائی کہ اس کی قیادت کس اتحادی نے کی تھی۔
وال اسٹریٹ جرنل نے اس آپریشن سے واقف اہل کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فرانس کی اسپیشل فورسز کی کارروائی تھی۔
سینٹ کام نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کارروائی ،ان راستوں پرکی گئی جو تاریخی طور پر ایران سے یمن تک غیر قانونی طور پر ہتھیاروں کی آمدورفت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
تاہم ایران نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی دعوؤں کا محرک سیاسی ہے اور ان کا مقصد دنیا کے لوگوں کو گمراہ کرنا ہے۔
تہران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کعنانی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ جن ممالک نے یمن پر چڑھائی کرنے والی ریاستوں کو ہتھیار فروخت کیے ہیں وہ دوسروں پر الزام لگانے کے قابل نہیں ہیں۔
امریکہ سعودی عرب کو ہتھیار فراہم کرنے والا ایک مرکزی ملک ہے جس نے 2015 میں یمن سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو نکالنے کے لیے آپریشن شروع کیا جنہوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔
اسی دوران وسیع پیمانے پر یہ اطلاعات ملیں کہ سات سالہ جنگ کے دوران ایران کی طرف سے حوثی باغیوں کو مادی مددفراہم کی گئی ہے، لیکن تہران اس دعوے کو مسترد کر تا ہے۔
6 جنوری کو، امریکی افواج نے خلیج عمان میں ماہی گیری کے ایک جہاز کو روکا جس میں 2100 سے زیادہ اسالٹ رائفلیں تھیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایران سے یمن جا رہی تھیں۔
SEE ALSO: شام: ہتھیاروں سے لدے ٹرکوں پر فضائی حملے میں 7 افراد ہلاکامریکی افواج نے دسمبر میں ٹنوں کے حساب سے گولہ بارود، کیمیکلز، فیوز اور راکٹ پروپیلنٹ سے لدی ایک کشتی پکڑی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حوثیوں کی طرف جارہی تھی ، جو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر راکٹ داغتےاور ڈرون حملے کرتے تھے۔
لیکن یمن اب مشرقی افریقہ کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کرنے والا ایک اہم مرکز بن گیا ہے اور یمن میں مقیم تاجر صومالیہ، سوڈان اور دیگر جگہوں پر باغیوں کو ہتھیار فروخت کرتے ہیں۔
خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے