ایک سو بیس سے زائد معروف مغربی مصنفین اور فنکار مصر کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ احمد ناجی کو رہا کرے جسے جنس اور منشیات کے تذکرے والا ایک ناول شائع کرنے پر مجرم قرار دے کر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
’پین امریکہ‘ نامی ایک ادبی اور انسانی حقوق کی تنظیم نے پیر کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے نام ایک کھلا خط جاری کیا ہے جس پر فلمساز اور ڈرامہ نگار ووڈی ایلن، صحافی کارل برنسٹائن اور شاعرہ مارگریٹ ایٹووڈ ایسے لوگوں نے دستخط کیے ہیں۔
اس خط میں ناجی کے 2014 میں شائع ہونے والے ناول ’دی یوز آف لائف‘ یعنی ’زندگی کا مصرف‘ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کے کچھ حصے مصر کے سنسر بورڈ کی منظوری کے بعد ایک ادبی جریدے میں شائع کیے گئے۔
خط میں کہا گیا کہ ملک کے 2014 کے آئین کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کے سات ارکان نے ناجی کے خلاف قانونی کارروائی اور دو سال قید کی سزا کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ خط میں ناجی کی قید کو ’’مصری حکومت کی طرف سے آزادانہ اظہار پر باعث تشویش کریک ڈاؤن کی ایک مثال‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ’’لکھنا کوئی جرم نہیں‘‘ اور یہ کہ السیسی حکومت نے جون 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ثقافتی مراکز کو بند کیا ہے اور آرٹ گیلریوں اور اشاعت خانوں پر چھاپے مارے ہیں، جبکہ کئی فنکاروں کو قید کیا ہے۔
پین امریکہ اس ماہ کے اواخر میں اپنی سالانہ تقریب میں ناجی کو ایک اعزاز سے نوازے گی۔ ان کے بھائی محمد ناجی تنظیم کی طرف سے ان کو دیا گیا ’فریڈم ٹو رائٹ‘ ایوارڈ وصول کریں گے۔