سینیٹ میں صدر ٹرمپ کو بری الذمہ قرار دیے جانے کا واضح امکان

فائل فوٹو

صدر ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق دونوں شقوں کی ایوان نمائندگان میں منظوری کے بعد جمعرات کے روز کانگریس کے رہنماؤں نے سینیٹ میں ہونے والی سماعت کے بارے میں غور کرنا شروع کر دیا ہے۔

امریکی آئین کے مطابق، ایوان نمائندگان میں منظوری کے بعد سینیٹ کو اس سلسلے میں باقاعدہ ٹرائل کی ابتدا کرنی ہوگی۔ تاہم، یہ ٹرائل کس انداز میں چلے گا اس بارے میں ڈیموکریٹک پارٹی اور رپبلکن پارٹی میں شدید اختلافات موجود ہیں۔

امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کو اکثریتی کنٹرول حاصل ہے جہاں صدر ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق دو شقوں کی منظوری دی گئی۔ یہ شقیں صدر ٹرمپ کی طرف سے سیاسی مفاد کی خاطر اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال اور ان کے اقدامات کے بارے میں کانگریس میں ہونے والی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے سے متعلق تھیں۔ رپبلکن پارٹی کی جانب سے کسی بھی رکن نے اس کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔

بعد میں ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ وہ مواخذے کی ان منظور شدہ شقوں کو کب سینیٹ میں بھجوائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے اس بات کا جائزہ لیں گی کہ سینیٹ میں ہونے والا ٹرائل کس انداز میں چلے گا۔

سینیٹ میں رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثریتی رہنما مچ میکانل سینیٹ میں پہنچے جہاں انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اس اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ پیلوسی یہ کیس سینیٹ کو بھجوانے سے خوفزدہ ہیں، کیونکہ، بقول ان کے، یہ کیس ایک گھٹیا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو بری الذمہ قرار دے کر اسے درست کرنا سینیٹ کا کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناکافی ثبوت کی بنا پر اس کا صرف ایک ہی نتیجہ برآمد ہو سکتا ہے، وہ کہ یہ ایک ناکام انکوائری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت واضح ہے کہ کون سا نتیجہ استحکام لانے والا، ادارے کو تحفظ دینے والا اور اس بخار کو توڑنے والا ہو کس کیلئے امریکی سینیٹ وجود میں آئی اور کون سا نتیجہ اسے دھوکہ دے سکتا ہے۔ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ میں اقلیتی رہنما چک شومر نے مچ میکانل کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میکانل نے خود کہا تھا کہ وہ سینیٹ میں مواخذے کے ٹرائل کے حوالے سے غیر جانبدار رہنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

چک شومر کا کہنا تھا کہ رپبلکن رہنما میکانل کی طرف سے پیغام یہ ہے کہ وہ ایک منصفانہ ٹرائل چلانے اور غیر جانبدار رہنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور وہ حقائق جاننے کی بھی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔

نینسی پیلوسی نے جمعرات کے روز اپنی معمول کی نیوز کانفرنس کے دوران ایک مرتبہ یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ وہ مواخذے کی منظور شدہ شقوں کو کب سینیٹ میں بھجوائیں گی۔ ان کے مطابق، اگلا مرحلہ یہ دیکھنا ہوگا کہ سینیٹ میں اس بارے میں کیا لائحہ عمل طے کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد ہی اس کیس کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

سینیٹ میں اکثریتی رہنما مچ میکانل کہتے ہیں کہ یہ کیس جنوری میں اولین ترجیح ہوگا۔ تاہم، توقع ہے کہ سینیٹ میں رپبلکن پارٹی کی اکثریت ہونے کے باعث صدر ٹرمپ کو بری الذمہ قرار دے دیا جائے گا۔