بیلاروس نے منگل کو کہا ہےکہ امریکہ، برطانیہ، نیٹو اور یورپی یونین کے روس پر بڑھتے ہوئےسیاسی اور اقتصادی دباؤ کے بعد اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر روس کے جوہری ہتھیاروں کی اجازت دے گا۔
بیلاروس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان حالات، اور ان سے پیدا ہونے والے قومی سلامتی کے دائرے میں جائز خدشات اور خطرات کے پیش نظر، بیلاروس اپنی سیکیورٹی اور دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنا نے پر مجبور ہے۔
بیلاروس نے مزید کہا کہ روس کا بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھنے کا منصوبہ بین الاقوامی عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں کرے گا، اور یہ کہ بیلاروس کی حکومت ان ہتھیاروں پر کنٹرول نہیں کرے گی۔
پوٹن نے ہفتے کے روز ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مغرب کی طرف سے یوکرین کی افواج کے لیے بڑھتی ہوئی فوجی حمایت کی وجہ سے کیا جارہاہے۔
SEE ALSO: روسی صدر کا بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کا اعلانیوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی منگل کو امریکہ کے زیر اہتمام ایک ورچوئل میٹنگ سے خطاب کرنے والے ہیں جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ وہ پائیدار امن کے قیام کے لئے کیا تجویز کرتے ہیں ۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اجلاس کی میزبانی کریں گے، جس میں دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت شرکاء اپنے نقطہ نظر پیش کریں گے کہ روس کی جانب سے ایک سال سے زیادہ عرصہپہلے شروع کی گئی جنگ کو ختم کرنے کے لیے کیا ضروری ہے۔
منگل کا یہ اجلاس ایک وسیع تر سربراہ کانفرنس کی طرف پیش رفت ہےجس میں یوکرین بھی شرکت کرے گا۔
وی او اے نیوز