امریکہ کے صدر جو بائیڈن بدھ کو سابق صدر باراک اوباما اور خاتون اول مشیل اوباما کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کر رہے ہیں جہاں وہ اپنی سرکاری تصویروں کی نقاب کشائی کریں گے۔
امریکہ میں یہ ایک روایت رہی ہےکہ بر سر اقتدار صدر اپنے پیشرو کی میزبانی کرتا ہے کہ وہ اپنا پورٹریٹ وائٹ ہاؤس میں ،سابق صدور کی تصویروں کے ساتھ آویزاں کرے۔
لیکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت کے دوران اس روایت کو توڑ دیا تھا۔ ا ب بائیڈن کو ، جو سابق صدر اوباما کے نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، یہ اعزاز حاصل ہو گیا کہ وہ اوباما اور مشیل اوباما کی تصویریں وہائٹ ہاؤس میں آویزاں کرنے کی تقریب کا اہتمام کریں۔
وائٹ ہاؤس میں صدارتی پورٹریٹ آویزاں کرنے کا آغاز ملک کے پہلے رہنما صدر جارج واشنگٹن کے وقت سے ہوا ۔اس کے بعد سے ہر صدر کی تصویر آویزاں کی گئی۔ بہت سی تصاویر وائٹ ہاؤس کے دالانوں اور کمروں میں سجی ہوئی ہیں۔
جنوری 2017 میں باراک اوباما کی صدارت ختم ہونے کے بعد مشیل اوباما کا وائٹ ہاؤس کایہ پہلا دورہ ہے جبکہ باراک اوباما کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ وہ اپریل میں صحت کی دیکھ بھال کے قانون کی 12 ویں سالگرہ کے موقع پر وائٹ ہاؤس آئے تھے ۔اس قانون پر انہوں نے 2010 میں دستخط کیے تھے۔
وائٹ ہاؤس ہسٹوریکل ایسوسی ایشن کا، جس نے 1965 سے پورٹریٹ کے لیے فنڈز فراہم کیے ہیں،ا کہنا ہے کہ حالیہ لیڈروں اور ان کی بیگمات نے عہدہ چھوڑنے سے پہلے فنکاروں کو اپنی پورٹریٹ بنانے کے لیے چنا اور پھر،وائٹ ہاؤس میں آویزاں کرنے سے پہلے ان کی منظوری دی ۔
ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ کے مطابق، "پورٹریٹ فنکاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہرصدر کی منفرد ظاہری شکل وصورت اور شخصیت کو تصویر میں اجاگر کریں اور ان فن پاروں سے صدارتی تاریخ کو جوڑ دیں۔
اوباما کی پینٹنگز وائٹ ہاؤس کی دوسری تصا ویرسے مختلف نظر نہیں آئیں گی ۔ وہ امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر اور مشیل پہلی سیاہ فام خاتون اول تھیں۔
SEE ALSO: امریکی صدور سے متعلق سروے: کون کتنا مقبول؟صدر اور خاتون اول کے پورٹریٹ وائٹ ہاؤس کے لاکھوں سیاح دیکھتے ہیں حالانکہ سبھی تصویریں نمائش کے لیے نہیں رکھی جاتیں۔ کچھ کو محفوظ کر دیا جاتا ہے۔
اکثر پورٹریٹس عمارت کے اس حصے میں آویزاں کی جاتی ہیں جہاں سے وزیٹرز کا گزر ہوتا ہے۔ جیسے کہ گراؤنڈ فلور اور چائنا رومز، اور اسٹیٹ فلور کے ایک لیول اوپر۔
سابق صدور کی یہ تصاویر وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے شایقین کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے آئی ہیں)