عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بدھ کو جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے کرونا وائرس سے ہونے والی اموات میں 9 فی صد کمی ہوئی ہے جب کہ نئے کیسز کی تعداد میں کوئی قابلِ ذکر تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
ڈبلیو ایچ او کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 14 ہزار سے زیادہ تھی جب کہ اس دوران لگ بھگ 70 لاکھ نئے کیسز کا اندارج ہوا۔
مغربی بحرالکاہل کے ممالک میں نئے کیسز میں 30 فی صد کے لگ بھگ اضافہ دیکھنے میں آیا جب کہ افریقہ میں 46 فی صد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔ امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے علاقوں میں بھی کرونا وائرس کے نئے کیسز میں 20 فی صد سے زیادہ کمی ہوئی۔
اگر عالمی وبائی مرض سے ہونے والی اموات پر نظر ڈالی جائے تو مشرق وسطیٰ میں اس میں 19 فی صد اضافہ ہوا، مگر براعظم افریقہ میں اموات کی تعداد میں نمایاں کمی رپورٹ ہوئی جو 70 فی صد سے زیادہ تھی۔ اسی طرح یورپ میں یہ کمی 15 فی صد اور امریکہ میں 10 فی صد تک تھی۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے نئے کیسز میں ویرینٹ امیکرون کا حصہ نمایاں رہا جو 70 فی صد ہے جب کہ کووڈ کی دیگر اقسام کے مریضوں کی تعداد بتدریج کم ہو رہی ہے۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن کا کرونا ٹیسٹ ایک بار پھر مثبت، قرنطینہ میں واپسیڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ کئی ممالک اب عالمی وبا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے اور کووڈ پر کنٹرول کے معاملے میں نرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور انہوں نے ٹیسٹوں ، نگرانی سے متعلق دیگر امور پر اپنی توجہ کم کر دی ہے جس سے اس وبا کو دوبارہ پھیلنے کا موقع مل سکتا ہے۔
دوسری جانب چین نے سیاحت کے لیے معروف جزیرے ہینان اور تبت میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اس ہفتے نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یاد رہے کہ کرونا وائرس کے ابتدائی کیسز دو سال قبل سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد یہ مہلک وائرس دنیا بھر میں پھیل گیا تھا۔
چینی حکام کووڈ۔19 کے معاملے میں بہت حساس ہیں اور کسی بھی علاقے میں کیسز کی اطلاع ملنے کے بعد اس کا رابطہ باقی شہروں سے کاٹ کر سخت ترین پابندیاں عائد کر دیتے ہیں تاکہ وبا دیگر علاقوں تک پہنچنے نہ پائے۔
ہینان اور تبت میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد چینی حکام نے ہینان کے صدر مقام ہائیکو کو لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ اسی طرح تفریحی ساحلی شہر سانیا سمیت دیگر کئی شہروں میں بھی سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
میڈیا رپورٹس کے مطابق سانیا کو کرونا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ قرار دیے جانے سے وہاں لگ بھگ 80 ہزار سیاح پھنس کر رہ گئے ہیں اور وہاں سے نکلنے کے لیے یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ انہیں ایک ہفتے کے دوران کووڈ ٹیسٹ کی پانچ منفی رپورٹس پیش کرنا ہوں گی۔
منگل کے روز چینی حکومت نے سانیا سے 125 افراد کو یہ کہتے ہوئے پرواز کرنے کی اجازت دی کہ اگر مزید لوگ شہر چھوڑنے کی شرائط پوری کر دیتے ہیں تو مزید پروازوں کا بندوبست کر دیا جائے گا۔
ادھر تبت میں چینی عہدے داروں نے اس ہفتے کے شروع میں سیاحت کے لیے مشہور دلائی لامہ کے روایتی گھر پوٹالا محل میں لوگوں کا داخلہ بند کر دیا ہے۔
اس رپورٹ کا کچھ موادخبر رساں ادارے ' ایسوی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔