عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے یورپی ریجن نے منگل کے روز کہا ہے کہ اگر ویکسین لگانے کی کوششوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو اگلے چار مہینوں کے دوران کووڈ-19 کے باعث 53 ملکوں میں مزید سات لاکھ اموات ہو سکتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے علاقی دفتر کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق یورپ اور وسطی ایشیا کے ان ممالک میں عالمگیر وبا سے ہلاکتوں کی اب تک کی تعداد 15 لاکھ سے بڑھ چکی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی اس خطے میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ یہی وبا ہے۔
عالمی ادارہ صحت یورپ کے علاقائی دفتر کی رپورٹ کے مطابق خطے میں گزشتہ ہفتےکووڈ کی وجہ سے تقریباً 4200 اموات ہوئیں، جو ستمبر کے آخر میں رپورٹ ہونے والی یومیہ اموات کی تعداد سے دوگنی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن کے ذریعے یورپ کے لیے مرتب کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بیماری اب یورپ اور وسطی ایشیا میں ہونے والی اموات کی پہلی وجہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے علاقائی دفتر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خطے کے 25 ممالک کے اسپتالوں پر بالخصوص اور 49ممالک میں عمومی طور پر اب سے یکم مارچ 2022 کے درمیان انتہائی نگہداشت کے یونٹوں کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او یورپ کے ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے اپنے بیان میں یورپی خطے کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی گزارنے اور معمولات جاری رکھنے کے لیے 'ویکسین پلس' کے طریقہ کار پر عمل کریں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ویکسین کی معیاری خوراکیں حاصل کرنا، ممکن ہو تو بوسٹر لگوانا، اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے معمولات میں احتیاطی تدابیر کو شامل کرنا ضروری ہے۔
کلوگ نے کہا کہ ویکسین، ماسک کا استعمال، ہاتھ دھونا، بند جگہوں میں ہوا کا بندوبست کرنا، جسمانی فاصلہ رکھنا، اس مہلک انفیکشن پر قابو پانے اور معاشرتی زندگی کو جاری رکھنے کے آسان اور موثر طریقے ہیں۔
منگل کے روز برسلز میں یورپی یونین کے وزراء کے اجلاس میں کووڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کے لیے خطے میں ویکسین کی بوسٹر خوراک کے استعمال پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔
یورپی یونین کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کی سربراہ اینڈری ایمون نے بدھ کے روز کہا ہے کہ تمام بالغ افراد کو کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسین کی بوسٹر خوراک لگانے پر غور کرنے کی ضرورت ہے جس میں 40 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے۔ یہ صحت سے متعلق یورپی ایجنسی کی گائیڈلائنز میں ایک نمایاں تبدیلی ہے۔
یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریزرویشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) کی طرف سے جاری ہونے والی سفارشات کی پابندی کرنا یورپی ملکوں کے لیے لازمی نہیں ہے، تاہم ان سفارشات کو صحت سے متعلق فیصلے کرتے وقت پیش نظر رکھا جاتا ہے۔
ایمون کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "تمام بالغ افراد کو ویکسین کی بوسٹر خوراک دینے پر غور کیا جانا چاہے جس میں 40 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے۔"
بیان میں مزید کیا گیا ہے کہ بوسٹر خوراک، ویکسین کا ابتدائی کورس مکمل ہونے کے کم از کم چھ ماہ بعد دی جائے۔
اس سے قبل ستمبر میں جاری ہونے والی گائیڈ لائنز میں یورپین میڈیسنز ایجنسی(ای ایم اے) اور ای سی ڈی سی نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے ویکسین کا کورس مکمل کر لیا ہے انہیں بوسٹر خوراک دینے کی فوری ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، گائیڈ لائنز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ احتیاط کے طور پر معمر اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد کو بوسٹر خوراک دی جا سکتی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ میں تمام بالغ لوگوں کے لیے کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس کی اجازتبدھ کے روز ای سی ڈی سی کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور برطانیہ سے حاصل ہونے والے شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ ہر عمر کے گروپ میں کم مدت کے دوران بوسٹر خوراک دینے سے انفکشن اور بیماری کی شدت سے نمایاں طور پر تحفظ ملا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ تمام بالغوں کو بوسٹر خوراک دی جائے جس میں 40 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ترجیح حاصل ہو۔
ایمون نے کہا ہے کہ بوسٹر خوراک دینے سے انفکشن کے خلاف تحفظ میں اضافہ ہو گا، لوگوں میں وائرس کی منتقلی کے امکان میں کمی آئے گی اور اس سے اسپتالوں میں زیادہ مریضوں کے داخلوں اور اموات میں کمی ہو گی۔
انہوں نے ویکسین لگانے کی کم سطح رکھنے والے ملکوں پر زور دیا کہ وہ اپنے عوام کو ویکسین دینے کی رفتار میں تیزی لائیں، کیونکہ احتیاطی تدابیر نہ کرنے کے نتیجے میں دسمبر اور جنوری میں وائرس کی اگلی لہر سے اسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گا اور اموات کی تعداد بڑھنے کا خطرہ لاحق ہو گا۔
کئی یورپی ممالک نے پہلے ہی سے اپنے عوام کو ویکسین کی بوسٹر خوراک دینی شروع کر دی ہے تاہم اس سلسلے میں ہر ملک کا طریقہ کار اور ترجیح مختلف ہے، اور وہ ویکسین کے ابتدائی کورس اور بوسٹر کے درمیان مختلف وقفے استعمال کر رہے ہیں۔
آسٹریا میں بوسٹر خوراک چار ماہ کے وقفے کے بعد دینا شروع کی گئی ہے جب کہ اٹلی پانچ ماہ کے وقفے سے بوسٹر لگا رہا ہے۔
سی ڈی سی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ماسک کا استعمال کیا جائے اور جن دفاتر اور اداروں میں جسمانی فاصلہ رکھنا ممکن نہ ہو وہاں ٹیلی ورک کو ترجیح دی جائے۔
اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضائی سفر پر پابندی لگانے کا کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ یورپ کے تمام ملکوں میں کرونا وائرس پہلے سے ہی موجود ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات، مثلاً ریستورن، سینما گھر، یا میوزیم میں داخلے کے لیے کرونا وائرس سے محفوظ ہونے کے سرٹیفیکٹ کا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں کوئی خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوا۔ یورپ کے تقریباً 20 ممالک میں عوامی مقامات پر داخلے کے لیے ویکسین لگوانے کا سرٹیفیکٹ ہونا ضروری ہے۔
(خبر کا کچھ مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)