چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کا آغاز جمعے سے ہو رہا ہے جس میں لگ بھگ 20 ممالک کے سربراہ اور دیگر عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں۔
بیجنگ اولمپکس میں 91 ممالک کے 2871 ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔ ان عالمی مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کے وزیرِِ اعظم عمران خان، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور کئی خلیجی ممالک کے سربراہ شریک ہو رہے ہیں۔
ان کے علاوہ سربیا، پولینڈ، لکسمبرگ، ایکواڈور، منگولیا، پاپوا نیوگنی، کمبوڈیا، سنگاپور، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا کے سربراہان مملکت یا اعلیٰ حکام بھی تقریب میں شریک ہوں گے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، جنرل اسمبلی کے صدر عبد اللہ شاہد، عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہنم گیبریاسس بھی تقریب میں شرکت کا اعلان کر چکے ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور دیگر اتحادی ملکوں نے بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کر رکھا ہے تاہم امریکہ کے ایتھلیٹ کھیلوں کے اس مقابلے میں شرکت کر رہے ہیں۔
خلیجی ممالک سے اولمپکس تقریب میں شرکت
چین کے خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تجارتی تعلقات ہیں۔ چین سعودی عرب سے تیل اور قطر سے قدرتی گیس خریدتا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان بھی شریک ہو رہے ہیں۔
ان کے علاوہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کی بھی افتتاحی تقریب میں آمد کی تصدیق کی گئی ہے۔
وسطی ایشیا کے ممالک
وسطی ایشیا کے ممالک قازقستان، کرغزستان، ازبکستان، ترکمانستان اور تاجکستان کے صدرو بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔
سوویت یونین کا حصہ رہنے والے مذکورہ تمام پانچ ممالک کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کرغزستان کی خواہش ہے کہ چین ازبکستان اور کرغستان کے درمیان التوا کا شکار ریل منصوبہ جلد مکمل کیا جائے۔ اسی طرح اس خطے میں چین ترکمانستان سے قدرتی گیس کا ایک بڑا درآمد کنندہ ہے۔
بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے والے ملک
امریکہ نے بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کر رکھا ہے تاہم عالمی مقابلوں میں اس نے اپنے ایتھلیٹس کو شرکت کی اجازت دی ہے۔
امریکہ کے بڑے اتحادی ممالک برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے بھی بیجنگ سرمائی اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کیا ہے۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت کی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر انہیں تشویش ہے۔
ان ملکوں کے علاوہ تائیوان، شمالی کوریا، ڈنمارک، نیوزی لینڈ، جاپان، جرمنی، سوئٹزر لینڈ، سوئیڈن، آسٹریا اور بیلجیم سمیت کئی ممالک ان اولمپکس میں شریک نہیں ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کوسووو اور لتھوینیا بھی بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
بھارت کا آفیشلز چین نہ بھیجنے کا اعلان
جمعرات کو بھارت نے بھی اپنے کسی آفیشل کو چین نہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
نئی دہلی کے اس اقدام کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان 2020 میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں شریک چین کے فوجی کمانڈر کو اولمپکس کی ٹارچ ریلی میں بطور مشعل بردار شریک کرنا بتایا گیا ہے۔
مغربی ممالک کا موقف
جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ سے بھی کوئی بھی رہنما اولمپکس مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں شریک نہیں ہوا۔ تینوں ملکوں نے شرکت نہ کرنے کی وجہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو قرار دیا ہے۔
ڈنمارک، نیوزی لینڈ اور نیدرلینڈز نے بھی کرونا وائرس کی پابندیوں کو بیجنگ اولمپکس کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتایا ہے۔