عالمی ادارۂ صحت نے جمعے کو کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا افریقی ممالک تک پہنچنے کے بعد اس بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران کرونا وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیلا جب کہ چین میں اس کے پھیلاؤ میں کمی آئی ہے۔
کرونا وائرس انٹارکٹکا کے علاوہ دنیا کے تمام برّ اعظموں تک پہنچ چکا ہے۔ وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث مختلف ممالک کی حکومتوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی ممالک اپنے شہریوں کو بیرونِ ملک سفر کرنے اور عوامی مقامات پر جانے سے روک رہے ہیں۔
وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 2800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 84 ہزار سے زائد افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں اور کیسز چین میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ لیکن گزشتہ ہفتے کے دوران چین میں ہلاکتوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جب کہ بڑی تعداد میں لوگ صحت یاب ہو کر گھروں کو لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔
جمعے کو چین میں کرونا وائرس سے مزید 44 ہلاکتیں ہوئیں۔ لیکن یہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایک روز میں ہلاکتوں کی سب سے کم تعداد ہے۔ اب تک چین میں 2788 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
لیکن دوسری جانب یہ وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو ماہرین صحت کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس مزید نو ممالک تک پہنچ چکا ہے جن میں آذربائیجان، میکسیکو اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم نے کہا ہے کہ ہم نے اس وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق اندازوں کو بڑھا دیا ہے۔ 'کووڈ 19' نامی اس وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ عالمی سطح پر بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔
ٹیڈروس ایڈہینم نے کہا کہ ہمیں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ وائرس آزادانہ طور پر پھیل رہا ہے۔ لیکن ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم فوری اقدامات کر کے اس وائرس کو روک سکیں۔
کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیشِ نظر مختلف ممالک متعدد اقدامات کر رہے ہیں۔ سوئٹزر لینڈ نے ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد افراد کے تمام اجتماعات کو منسوخ کر دیا ہے۔ سعودی عرب نے خلیجی ممالک سے مکّہ اور مدینہ آنے والے زائرین پر پابندی لگا دی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ یہ وقت گھبرانے کا نہیں بلکہ تیاری کرنے کا وقت ہے۔ ہمیں مکمل طور پر تیار رہنا ہو گا۔