عیسائیت کی لگ بھگ دو ہزار سالہ تاریخ میں آج تک کوئی بھی غیر یورپی شخص 'پوپ' کے منصب پر فائز نہیں ہوا ہے۔
عیسائیوں کے سب سے بڑے فرقے 'رومن کیتھولک' کے مذہبی پیشوا پوپ بینیڈکٹ کی جانب سے اچانک اپنے استعفیٰ کے اعلان نے جہاں سب کو حیران کردیا ہے، وہیں یہ بحث بھی چھیڑ دی ہے کہ ان کا جانشین کون ہوگا؟
پوپ بینیڈکٹ گزشتہ 600 برسوں میں پہلے پوپ ہیں جو اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والے 85 سالہ پوپ بینیڈکٹ اپریل 2005ء میں اپنے پیش رو پوپ جان پال دوم کے انتقال کے بعد اس منصب کے لیے منتخب کیے گئے تھے۔
اور اب ان کی جانب سے 28 فروری کو مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد عیسائیت کی دنیا کا سب سے بڑا عہدہ ایک بار پھر کسی نئے آنے والے کا منتظر ہے۔
ایک زمانے میں پوپ کا منصب صرف اطالوی شہریوں کے لیے مخصوص تھا لیکن عیسائیت کے فروغ کے بعد اس منصب کے دروازے دیگر یورپی پادریوں کے لیے بھی کھلے۔
لیکن یہ توسیع صرف یورپ تک ہی محدود رہی اور اسی لیے آج تک پوپ کے عہدے پر کوئی غیر یورپی شخص فائز نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم اس بار لگتا ہے کہ صدیوں سے چلی آرہی یہ روایت ٹوٹنے والی ہے۔
پوپ کا نیا دیس: لاطینی امریکہ؟
رومن کیتھولک عیسائیوں کے مرکز 'ویٹیکن' کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے حال ہی میں حیرت انگیز طور پر پوپ کے متوقع جانشینوں کی جانب اشارہ کیا تھا جس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی تھی کہ نئے پوپ کا تعلق لاطینی امریکہ سے ہوسکتا ہے۔
'کانگریگیش فار دی ڈاکٹرائن آف فیدھ' ویٹیکن کا وہ ادارہ ہے جو 'رومن کیتھولک' عیسائیت کے مذہبی عقائد کی تشریح و تعبیر کا مجازہے۔
اس ادارے کے سربراہ آرک بشپ جیرہارڈ میولر نے گزشتہ برس 'کرسمس' کے موقع پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے کئی ایسے بشپ اور کارڈینلز سے واقف ہیں جو عیسائیت کی قیادت کی ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں۔
جرمن نژاد آرک بشپ نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ عیسائیت صرف یورپ تک محدود نہیں۔
عین اسی دوران میں 'ویٹیکن' کے ایک اور شعبے کے سربراہ اور سوئٹزرلینڈ کے باسی کارڈینل کرٹ کوچ نے بھی اپنے انٹرویو میں عندیہ دیا تھا کہ انہیں 'ویٹیکن' کا "مستقبل یورپ سے باہر دکھائی دے رہا ہے"۔
اپنے انٹرویو میں سوئس کارڈینل نے کہا تھا کہ بہتر ہوگا کہ اگلے 'کانکلیو' میں افریقہ اور جنوبی امریکہ سے تعلق رکھنے والے امیدواران کے ناموں پر بھی غور ہو۔
خیال رہے کہ 'کانکلیو' عیسائیوں کے بڑے پادریوں کی اس مجلس کو کہا جاتا ہے جو 'پوپ' کا انتخاب کرتی ہے۔ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے پادریوں کی یہ مجلس پوپ کا منصب خالی ہونے کی صورت میں 'ویٹیکن' کے 'سسٹائین چیپل' میں ہوتی ہے۔
انٹرویو میں جب کارڈینل کرٹ کوچ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پوپ کے انتخاب کی صورت میں کسی یورپی امیدوار کے مقابلے میں غیر یورپی کو ووٹ دیں گے تو انہوں نے اثبات میں جواب دیا تھا۔
کارڈینلز کے ان تیوروں سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ شاید اب پوپ کا مسند لاطینی امریکہ کو ملنے والا ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ رومن کیتھولک عیسائی بستے ہیں۔
دنیا بھر میں خود کو 'رومن کیتھولک' کہلانےو الوں کی تعداد ایک ارب 20 کروڑ ہے جن میں سے صرف 25 فی صد یورپی ہیں جب کہ 42 فی صد لاطینی امریکی ممالک میں بستے ہیں۔
تاہم آبادی کے اس تناسب کے برخلاف 'پوپ' کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے کے اہل 'کارڈینلز' یا 'چیف پادریوں ' کی نصف تعداد کا تعلق یورپ سے ہے۔
متوقع امیدواران
اگلے پوپ کے متوقع لاطینی امریکی امیدواروں میں سرِ فہرست اوڈیلو شیرر کو قرار دیا جارہا ہے جو سائو پولو کے گنجان علاقے کے آرک بشپ (چیف پادری) ہیں۔
پوپ کے ایک اور اہم امیدوار ارجنٹینا کے اطالوی نژاد پادری لیونارڈو ساندری ہوسکتے ہیں جو اس وقت مشرقی گرجا گھروں سے متعلق 'ویٹیکن' کے شعبے کے سربراہ ہیں۔
افریقی ملک گھانا سے تعلق رکھنے والے 'ویٹیکن' کےشعبہ انصاف اور امن کے سربراہ پیٹر ٹرکسن کو بھی پوپ کے عہدے کے لیے افریقہ سے تعلق رکھنےو الا مرکزی امیدوار قرار دیا جاتا رہا ہے۔
لیکن اگر کارڈینلز 'ویٹیکن' کی روایت سے جڑے رہے اور پوپ کے عہدے کے لیے ان کی نگاہِ انتخاب پھر کسی یورپی باشندے ہی پر پڑی تو ان کا اولین انتخاب اٹلی کے شہر میلان کے پادری اینجلو اسکولا ہوسکتے ہیں۔
ان کے علاوہ پوپ بنیڈکٹ کے سابق شاگرد اور قریبی مشیر اورآسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے کارڈینل کرسٹوف شوبورن کو بھی پوپ کے متوقع یورپی امیدواران میں سرِ فہرست قرار دیا جارہا ہے۔
پوپ بینیڈکٹ گزشتہ 600 برسوں میں پہلے پوپ ہیں جو اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والے 85 سالہ پوپ بینیڈکٹ اپریل 2005ء میں اپنے پیش رو پوپ جان پال دوم کے انتقال کے بعد اس منصب کے لیے منتخب کیے گئے تھے۔
اور اب ان کی جانب سے 28 فروری کو مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد عیسائیت کی دنیا کا سب سے بڑا عہدہ ایک بار پھر کسی نئے آنے والے کا منتظر ہے۔
ایک زمانے میں پوپ کا منصب صرف اطالوی شہریوں کے لیے مخصوص تھا لیکن عیسائیت کے فروغ کے بعد اس منصب کے دروازے دیگر یورپی پادریوں کے لیے بھی کھلے۔
لیکن یہ توسیع صرف یورپ تک ہی محدود رہی اور اسی لیے آج تک پوپ کے عہدے پر کوئی غیر یورپی شخص فائز نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم اس بار لگتا ہے کہ صدیوں سے چلی آرہی یہ روایت ٹوٹنے والی ہے۔
پوپ کا نیا دیس: لاطینی امریکہ؟
رومن کیتھولک عیسائیوں کے مرکز 'ویٹیکن' کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے حال ہی میں حیرت انگیز طور پر پوپ کے متوقع جانشینوں کی جانب اشارہ کیا تھا جس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی تھی کہ نئے پوپ کا تعلق لاطینی امریکہ سے ہوسکتا ہے۔
'کانگریگیش فار دی ڈاکٹرائن آف فیدھ' ویٹیکن کا وہ ادارہ ہے جو 'رومن کیتھولک' عیسائیت کے مذہبی عقائد کی تشریح و تعبیر کا مجازہے۔
اس ادارے کے سربراہ آرک بشپ جیرہارڈ میولر نے گزشتہ برس 'کرسمس' کے موقع پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے کئی ایسے بشپ اور کارڈینلز سے واقف ہیں جو عیسائیت کی قیادت کی ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں۔
جرمن نژاد آرک بشپ نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ عیسائیت صرف یورپ تک محدود نہیں۔
عین اسی دوران میں 'ویٹیکن' کے ایک اور شعبے کے سربراہ اور سوئٹزرلینڈ کے باسی کارڈینل کرٹ کوچ نے بھی اپنے انٹرویو میں عندیہ دیا تھا کہ انہیں 'ویٹیکن' کا "مستقبل یورپ سے باہر دکھائی دے رہا ہے"۔
اپنے انٹرویو میں سوئس کارڈینل نے کہا تھا کہ بہتر ہوگا کہ اگلے 'کانکلیو' میں افریقہ اور جنوبی امریکہ سے تعلق رکھنے والے امیدواران کے ناموں پر بھی غور ہو۔
خیال رہے کہ 'کانکلیو' عیسائیوں کے بڑے پادریوں کی اس مجلس کو کہا جاتا ہے جو 'پوپ' کا انتخاب کرتی ہے۔ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے پادریوں کی یہ مجلس پوپ کا منصب خالی ہونے کی صورت میں 'ویٹیکن' کے 'سسٹائین چیپل' میں ہوتی ہے۔
انٹرویو میں جب کارڈینل کرٹ کوچ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پوپ کے انتخاب کی صورت میں کسی یورپی امیدوار کے مقابلے میں غیر یورپی کو ووٹ دیں گے تو انہوں نے اثبات میں جواب دیا تھا۔
کارڈینلز کے ان تیوروں سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ شاید اب پوپ کا مسند لاطینی امریکہ کو ملنے والا ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ رومن کیتھولک عیسائی بستے ہیں۔
دنیا بھر میں خود کو 'رومن کیتھولک' کہلانےو الوں کی تعداد ایک ارب 20 کروڑ ہے جن میں سے صرف 25 فی صد یورپی ہیں جب کہ 42 فی صد لاطینی امریکی ممالک میں بستے ہیں۔
تاہم آبادی کے اس تناسب کے برخلاف 'پوپ' کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے کے اہل 'کارڈینلز' یا 'چیف پادریوں ' کی نصف تعداد کا تعلق یورپ سے ہے۔
اگلے پوپ کے متوقع لاطینی امریکی امیدواروں میں سرِ فہرست اوڈیلو شیرر کو قرار دیا جارہا ہے جو سائو پولو کے گنجان علاقے کے آرک بشپ (چیف پادری) ہیں۔
پوپ کے ایک اور اہم امیدوار ارجنٹینا کے اطالوی نژاد پادری لیونارڈو ساندری ہوسکتے ہیں جو اس وقت مشرقی گرجا گھروں سے متعلق 'ویٹیکن' کے شعبے کے سربراہ ہیں۔
افریقی ملک گھانا سے تعلق رکھنے والے 'ویٹیکن' کےشعبہ انصاف اور امن کے سربراہ پیٹر ٹرکسن کو بھی پوپ کے عہدے کے لیے افریقہ سے تعلق رکھنےو الا مرکزی امیدوار قرار دیا جاتا رہا ہے۔
لیکن اگر کارڈینلز 'ویٹیکن' کی روایت سے جڑے رہے اور پوپ کے عہدے کے لیے ان کی نگاہِ انتخاب پھر کسی یورپی باشندے ہی پر پڑی تو ان کا اولین انتخاب اٹلی کے شہر میلان کے پادری اینجلو اسکولا ہوسکتے ہیں۔
ان کے علاوہ پوپ بنیڈکٹ کے سابق شاگرد اور قریبی مشیر اورآسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے کارڈینل کرسٹوف شوبورن کو بھی پوپ کے متوقع یورپی امیدواران میں سرِ فہرست قرار دیا جارہا ہے۔